بچے کو دودھ پلانے کی اجرت

سوال:کیا شوہر پر لازم ہے کہ بچے کو دودھ پلانے کی اجرت بیوی کو دے؟

یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

جب تک عورت شوہر کے نکاح یا عدت میں ہے شوہر پر دودھ پلانے کی اجرت دینا لازم نہیں اور اگر عورت کو طلاق ہو چکی اور عدت گزر چکی ہو تو عورت کے مطالبے پر بچے کے باپ پر اجرت دینا لازم ہے اور اگر باپ کو اجرت پر دودھ پلوانے کی قدرت نہ ہو یا بچہ کسی اور عورت کا دودھ نہ پیتا ہو تو بہر صورت بچے کی ماں پر واجب ہے کہ بچے دودھ پلائے اور اس صورت میں عورت نہ ہی اجرت کا مطالبہ کر سکتی ہے اور نہ ہی شوہر پر اجرت دینا لازم ہے۔ صدر الشریعہ ،بدر لاطریقہ،مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:اگر بچہ کی ماں دودھ پلانے سے انکار کرے اور بچہ دوسری عورت کا دودھ نہ لیتا ہو یا مفت کوئی دودھ نہیں پلاتی اور بچہ یااُس کے باپ کے پاس مال نہیں تو ماں دودھ پلانے پر مجبور کی جائے گی ۔ماں کی پر ورش میں بچہ ہواور وہ اس کے باپ کے نکاح یا عدت میں ہو تو پرورش کا معاوضہ نہیں پائے گی ورنہ اسکا بھی حق لے سکتی ہے اور دودھ پلانے کی اُجرت او ر بچہ کا نفقہ بھی۔

(بہارشریعت،جلد2 ، حصہ8،صفحہ255،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

25شوال المکرم1444ھ/16مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں