سوال:بلا اختیار آنے والے زمانے کی قسم اٹھا لی تو کیا حکم ہے ؟اور ایسی قسم کا کفارہ دینا ہو گا یا نہیں؟
یوزر آئی ڈی:طارق ملک
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
قسم چاہے جان بوجھ کر اٹھائی جائے یا بھول کر یا غلطی سے بہر صورت واقع ہو جائے گی اور اسے توڑنے پر کفارہ بھی لازم ہو گا۔ صدر الشریعہ بد ر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:غلطی سے قسم کھا بیٹھا مثلاً کہنا چاہتا تھا کہ پانی لاؤ یاپانی پیوں گا اور زبان سے نکل گیا کہ خدا کی قسم پانی نہیں پیوں گا یا یہ قسم کھانا نہ چاہتا تھا دوسرے نے قسم کھانے پر مجبور کیا تو وہی حکم ہے جو قصداً (جان بوجھ کر) اور بلا مجبور کیے قسم کھانے کا ہے یعنی توڑے گا تو کفارہ دینا ہوگا قسم توڑنا اختیار سے ہو یا دوسرے کے مجبور کرنے سے قصداً ہو یا بھول چوک سے ہر صورت میں کفارہ ہے بلکہ اگر بیہوشی یا جنون میں قسم توڑنا ہوا جب بھی کفارہ واجب ہے جب کہ ہوش میں قسم کھائی ہواور اگر بے ہوشی یا جنون میں قسم کھائی تو قسم نہیں کہ عاقل ہونا شرط ہے اور یہ عاقل نہیں۔
(بہارشریعت،جلد2،حصہ9،صفحہ303،مکتبہ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
6ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/25جون2023 ء