سوال:کسی عورت کا نکاح ہو گیا اور رخصتی اور ہمبستری نہیں ہوئی اور طلاق ہو گئی تو کیا یہ عورت بھی حلالہ کے ذریعے پہلے شوہر کے پاس جائے گی؟
یوزر آئی ڈی:فیصل نواز
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
حلالہ کا تعلق ہمبستری یا،رخصتی سے نہیں ہے بلکہ تین طلاقوں سے ہے اگر بندہ اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے تو اس کے لیے بغیر حلالہ پہلے شوہر سے نکاح جائز نہیں ہوتا لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر عورت کو شوہر نے تینوں طلاقیں اکٹھی ایک ہی جملے سے دی ہوں تو اس صورت میں بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی اور نکاح ختم ہو جائے گا بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو جائے گی ، اب بغیر حلالہ رجوع کرنا جائز نہیں ہوگا ہاں اگر بیوی کو الگ الگ تین طلاقیں دیں تو ایک طلاق بائن واقع ہوگی اور باقی دو لغو اور بےکار ہوگئیں اور بیوی پر عدت گزارنا بھی لازم نہیں ہے ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ﴿فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ ﴾ترجمہ کنزالایمان :پھر اگر تیسری طلاق اسے دی ، تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے۔
(پارہ 2 ، سورۃالبقرہ، آیت 230)
فتاوی عالمگیری میں ہے: إذا طلق الرجل امراته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها فان فرّق الطّلَاقَ بَانتْ بِالْأُولى و لم تقع الثانية و الثالثة كذا فى الهداية یعنی اگر کسی نے اپنی غیر مدخولہ بیوی کو تین طلاقیں دیں ( مثلاً یوں کہا میں نے تجھے تین طلاقیں دیں تو تینوں واقع ہو جائے گی اور عورت مغلظہ ہو جائے گی ) اور اگر طلاق میں تفریق کی تو ایک طلاق بائن واقع ہوگی اور دوسری تیسری لغو ہو جائے گی
( فتاوی عالمگیری جلد 1 صفحہ 349، مطبوعہ مصر )
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
22ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/12جون2023 ء