بطور علاج جسم پر کبوتر کا خون لگانا

سوال:فالج کے مریض کو بطور علاج کبوتر کا خون لگانا کیسا ہے؟

یوزر آئی ڈی:مبارک حسین صابری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

کبوتر کا خون کیونکہ نجس ہے اور نجس چیز بطور علاج ظاہری جسم پر بھی لگانے کی اجازت نہیں جسم پر لگائیں گے تو جسم بھی ناپاک ہو جائے گا لہذا پوچھی گئی صورت میں کبوتر کا خون بطور علاج جسم پر نہیں لگا سکتے۔ صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی بہار شریعت میں فرماتے ہیں:خشکی کے ہر جانور کا بہتا خون۔۔۔۔۔نجاست غلیظہ ہے۔

(بہارِ شریعت ،جلد 1،حصہ 2،صفحہ392،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

سیدی امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن نجس چیز سے ظاہری جسم کے علاج کے بارے میں فرماتے ہیں:’’شراب حرام بھی ہے اورنجس بھی،اس کاخارج بدن پربھی لگانا،جائزنہیں اورافیون حرام ہے نجس نہیں،خارج بدن پراس کااستعمال جائزہے۔‘‘

(فتاوی رضویہ،ج24،ص198،مطبوعہ رضافاؤنڈیشن،لاھور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

10ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/31مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں