بدمذھبوں سے تعلق رکھنے کا حکم

سوال:کسی بد مذھب سے تعلق رکھنا اور بات چیت کرنا کیسا ہے؟

یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

بد مذھبوں سے تعلق رکھنا انکے پاس بیٹھنا جائز نہیں اور ان کے ساتھ بات چیت کرنا بھی منع ہے۔اللہ پاک ارشاد فرماتاہے : ( وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ) ترجمۂ کنزُ العِرفان:’’اور اگر شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔‘‘

(القرآن الکریم، پارہ 7، سورۃ الانعام، آیت68)

مذکورہ بالا آیت کے تحت علامہ ملّا احمد جیون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:”وان القوم الظالمین یعم المبتدع والفاسق والکافر ، والقعود مع کلھم ممتنع‘‘ ترجمہ: آیت میں موجودلفظ(الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ) بدعتی ،فاسق اور کافر سب کو شامل ہے اور ان تمام کے ساتھ بیٹھنا منع ہے۔

(تفسیراتِ احمدیہ ، سورہ انعام ، تحت الایۃ68، صفحہ 388 ، مطبوعہ: کوئٹہ )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بدمذہبوں کی صحبت سے دور رہنے کا حکم ارشاد فرمایا، چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے:”فإياكم وإياهم، ‌لا ‌يضلونكم، ولا يفتنونكم “ترجمہ: تم ان سے دور رہو اور وہ تم سے دور رہیں ،کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں اور فتنے میں نہ ڈال دیں۔

(صحیح المسلم، باب النھی عن الروایۃ عن الضعفاء ،جلد1 ،صفحه 33،مطبوعه: لاھور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

28ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/18جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں