ایک ہی سورت کی کثرت سے تلاوت

سوال:ایک بابا جی سے دم کروایا انہوں نے کہا کہ تم روز ہی ایک صورت کثرت سے پڑھتے ہو اس سے عمل الٹا ہو جاتا ہے لہذا ایک ہی سورت کثرت سے نہیں پڑھنی چاہیے کیا یہ درست ہے؟

یوزر آئی ڈی:فیصل جی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

عامل کا یہ کہنا کہ ایک سورت کو کثرت سے پڑھنا نقصان دہ ہے بلکل غلط و خلاف شرع بات ہے قرآن پاک لوگوں کے لیے شفاء ہے جتنی کثرت سے پڑھیں فائدہ و ثواب ہی حاصل ہو گا نہ کہ نقصان۔ قراٰن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ- ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔

(پ15،بنی اسرآءیل:82)

حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ قَرَأ حَرْفاً مِنْ كِتاب الله فَلَهُ حَسَنَة، والحَسَنَة بِعَشْرِ أمْثَالِها، لا أقول: ألم حَرفٌ، ولكِنْ: ألِفٌ حَرْفٌ، ولاَمٌ حَرْفٌ، ومِيمٌ حَرْفٌ ترجمہ:جس نے اللہ کی کتاب سے ایک حر ف پڑھا، اس کے لیے اس کے بدلے میں ایک نیکی ہے اور یہ نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور ” م ” ایک حرف ہے۔

(ترمذی کتاب فصائل القرآن من رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم۲/۱۷۵، رقم ۲۹۱۰)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

21ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/11جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں