انسان اور جانور کے چہرے پر مارنا

سوال:کسی انسان یا جانور کے چہرے پر مارنے کی اجازت نہیں اس کی کوئی دلیل دیں؟

یوزر آئی ڈی:محمد عثان عطاری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

چہرہ چاہے انسان کا ہو یا جانور کا اس پر مارنا جائز نہیں ۔صحیح مسلم میں ہے:حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الضرب في الوجه، وعن الوسم في الوجه ترجمہ:‏علی بن مسہر نے ابن جریج سے، انھوں نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرما یا کہ منہ پر مارا جا ئے یا منہ پر نشانی ثبت کی جائے۔

(صحیح مسلم،حدیث نمبر: 5550)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: یہ بھی ضرور ہے کہ بلاوجہ جانور کو نہ مارے اور سر یا چہرہ پر کسی حالت میں ہر گز نہ مارے کہ یہ بالا جماع ناجائز ہے۔

(بہار شریعت،جلد3،حصہ16،صفحہ363،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

6ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/25جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں