سوال:اگر کوئی بندہ امام کی مخالفت کرے تو کیا اس کی ساری نمازیں ضائع ہو جائیں گی؟
یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
امام سے دنیاوی معاملات میں مخالفت و رنجش کا ہونا نمازوں پر اثر انداز نہیں ہوتا ہاں شریعت میں یہ حکم ہے کہ اگر کوئی مقتدی امام کی نماز کو اپنے خیال میں درست تصور نہ کرے تو اس مقتدی کی اس امام کے پیچھے نماز نہیں ہو گی اگرچہ امام کی نماز بلکل درست ہو۔ صدرالشریعہ،بدرالطریقہ،مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ درمختار کے حوالے سے لکھتے ہیں:مقتدی کے لیے یہ بھی فرض ہے ،کہ امام کی نماز کو اپنے خیال میں صحیح تصور کرتا ہو اور اگر اپنے نزدیک امام کی نماز باطل سمجھتا ہے، تو اس کی نہ ہوئی۔ اگرچہ امام کی نماز صحیح ہو۔
(بہار شریعت ،جلد1،حصہ3،صفحہ521،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
20شوال المکرم1444ھ/10مئی2023 ء