سوال:امام مسجد جماعت کے لیے نیت کیسے کرے گا؟کیا مقتدیوں کی نیت امام کے لیے لازم ہے؟
یوزر آئی ڈی: ابو الحامد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
امام کے لیے کوئی الگ نیت کرنا ،یا اپنے مقتدیوں کی نیت کرنا لازم نہیں ہے البتہ امام کے لیے مقتدیوں کی امامت کی نیت کر لینا بہتر ہے کہ امامت کی نیت کیے بغیر امامت کروائی تو امام کو جماعت کا ثواب نہیں ملے گا اگرچہ نماز ہو جائے گی۔ درمختار میں ہے :والإمام ینوي صلاتہ فقط ولا یشترط لصحة الاقتداء نیة إمامة المقتدي بل لنیل الثواب عند اقتداء أحد بہ یعنی: اور امام صرف اپنی نماز کی نیت کرے گا اور اقتداء کے صحیح ہونے کے لئے مقتدی کی امامت کی نیت شرط نہیں بلکہ ثواب حاصل کرنے کے لئے (مقتدی کی امامت کی نیت کرنا شرط ہے) اس وقت جب کوئی اس اس امام کی اقتداء کرنا رہا ہو۔
(ردالمحتار علی در المختار، کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، جلد 2، صفحہ 121 دارالکتب العلمیہ بیروت)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ درمختار کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں :مقتدی کو اقتدا کی نیت بھی ضروری ہے اور امام کو نیت اِمامت مقتدی کی نماز صحیح ہونے کے لیے ضروری نہیں ، یہاں تک کہ اگر امام نے یہ قصد کرلیا کہ میں فلاں کا امام نہیں ہوں اور اس نے اس کی اقتدا کی نماز ہوگئی، مگر امام نے اِمامت کی نیت نہ کی تو ثوابِ جماعت نہ پائے گا اور ثوابِ جماعت حاصل ہونے کے لیے مقتدی کی شرکت سے پیشتر نیت کر لینا ضروری نہیں، بلکہ وقت شرکت بھی نیت کر سکتا ہے۔
(بہارشریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ 497 مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
30ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/19جولائی 2023 ء