امام محلہ کے علاوہ کسی اور کا جنازہ پڑھانا

سوال:کیا متعلقہ امام مسجد کے بغیر کوئی دوسرے مولوی صاحب نماز جنازہ پڑھا سکتے ہیں؟

یوزر آئی ڈی:مولانا ارحم قادری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

نماز جنازہ کی امامت کا حق اولا بادشاہ اسلام کو ہے پھر قاضی کو پھر امام جمعہ پھر امام محلہ پھر ولی البتہ اگر کوئی دوسرا شخص نماز جنازہ پڑھاتا ہے اور وہ امامت کا اہل بھی ہو تو نماز جنازہ ہو جائے گی اگرچہ اولی یہی تھا کہ جس کا حق ہو وہی پڑھائے۔ صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:نماز جنازہ میں امامت کا حق بادشاہ اسلام کو ہے، پھر قاضی، پھر امام جمعہ، پھر امام محلہ، پھر ولی کو، امام محلہ کا ولی پر تقدم بطور استحباب ہے اور یہ بھی اس وقت کے ولی سے افضل ہو ورنہ ولی بہترہے ۔ولی سے مراد میت کے عصبہ ہیں اور نماز پڑھانے میں اولیا کی وہی ترتیب ہے جو نکاح میں ہے، صرف فرق اتنا ہے کہ نماز جنازہ میں میت کے باپ کو بیٹے پر تقدم ہے اورنکاح میں بیٹے کو باپ پر، البتہ اگر باپ عالم نہیں اور بیٹا عالم ہے تو نماز جنازہ میں بھی بیٹا مقدم ہے، اگر عصبہ نہ ہوں تو ذوی الارحام غیروں پر مقدم ہیں۔

(بہار شریعت ،جلد1،حصہ چہارم، صفحہ836،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

28ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/17جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں