اللہ کے ایسے نام جو مخلوق کیلیے بغیر عبد استعمال کرنا حرا م ہیں

سوال:اللہ پاک کے ایسے کون سے نام ہیں جو کسی شخص کے لیے ہوں تو بغیر عبد کے انہیں پکارنا حرام ہے؟

یوزر آئی ڈی:مدینہ میری جان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

وہ نام جو اللہ رب العزت کے لیے خاص ہیں جیسے اللہ،رحمن،قدوس،قیوم وغیرہ ان اسماء کو جب مخلوق کے لیے استعمال کیا جائے تو بغیر عبد کے پکارنا، ناجائز و حرام ہے اور جو نام اللہ رب العزت کے ساتھ خاص نہیں جیسے، عزیز ،رحیم ، کریم، عظیم، علیم، وغیرہ انہیں بغیر عبد لگائے بھی پکارنا جائز ہے۔ فتاوی مصطفویہ میں ہے :’’بعض اسماء الٰہیہ جو اللہ عزو جل کے لیے مخصوص ہیں جیسے اللہ ،قدوس ، رحمن ،قیوم وغیرہ انہیں کا اطلاق غیر پر کفر ہے ، ان اسماء کا نہیں ،جو اس کے ساتھ مخصوص نہیں جیسے عزیز ،رحیم ، کریم، عظیم، علیم، حی وغیرہ ۔بعض وہ ہیں جن کا اطلاق مختلف فیہ ہے ،جیسے قدیر،مقتدر وغیرہ ۔‘‘

( فتاوی مصطفویہ ،صفہ90،مطبوعہ شبیر برادرز،لاھور)

مجمع الانہر میں ہے:’’اطلق علی المخلوق من الاسماء المختصۃ بالخالق نحو القدوس والقیوم و الرحمن و غیرھا یکفر‘‘ترجمہ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے اسماء مختصہ (یعنی مخصوص ناموں)میں سے کسی نام کا اِطلاق مخلوق پر کرے جیسے اِسے(یعنی مخلوق کے کسی فرد کو)قدوس، قیوم یا رحمن کہے تو یہ کفر ہو جائے گا۔

(مجمع الانهر، جلد2 صفحہ504، مطبوعہ کوئٹہ)

درمختار میں ہے:’’و جا ز التسمیۃ بعلی و رشید و غیرھما من الاسماء المشترکۃ و یراد فی حقنا غیر ما یراد فی حق اللہ تعالی ،لکن التسمیۃ بغیر ذلک فی زماننا اولی لان العوام یصغرونھا عند النداء ‘‘ ترجمہ:اسما ء مشترکہ میں سے علی ،رشید وغیرہ نام رکھنا جائز ہے اور (ان اسماء سے )جو معنی اللہ تعالیٰ کے لیے مراد لیے جاتے ہیں ہمارے حق میں اس کے علاوہ معنی مراد لیے جائیں گے ،لیکن ہمارے زمانے میں ایسے ناموں کے علاوہ نام رکھنا بہتر ہے کیونکہ عوام پکارتے وقت ان ناموں کی تصغیر کرتے ہیں ۔ (الدرالمختار مع ردالمحتار ،کتاب الحضر وا لاباحۃ،جلد9،صفحہ689,688،مطبوعہ کوئٹہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

28ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/18جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں