سوال:اقامت کھڑے ہو کر سننے کا کیا حکم ہے؟
یوزر آئی ڈی:سعید رضااشرفی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اقامت بیٹھ کر سننا سنت ہے اور کھڑے کھڑے اقامت سننا مکروہ ہے ۔رد المحتار میں ہے:”یکرہ لہ الانتظار قائماً و لکن یقعد ثم یقوم اذا بلغ المؤذن حی علی الفلاح“یعنی کھڑے ہو کر انتظارِ نماز نہ کرے کہ مکروہ ہے، بلکہ بیٹھ جائے پھر جب مؤذن ”حَیَّ عَلَی الْفَلَاح“ کہے تو کھڑا ہو۔
(رد المحتار،جلد 2،صفحہ88،دارالکتب العلمیہ،بیروت)
صدرالشریعہ مفتی محمدامجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں:”اقامت کے وقت کوئی شخص آیا تو اسے کھڑے ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے، بلکہ بیٹھ جائے جب حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ پر پہنچے اس وقت کھڑا ہو۔ یوہیں جو لوگ مسجد میں موجود ہیں، وہ بیٹھے رہیں، اس وقت اٹھیں،جب مُکَبِّرحَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ پر پہنچے، یہی حکم امام کیلئے ہے۔آج کل اکثر جگہ رواج پڑگیا ہے کہ وقت اقامت سب لوگ کھڑے رہتے ہیں بلکہ اکثر جگہ تو یہاں تک ہے کہ جب تک امام مصلے پر کھڑا نہ ہو، اس وقت تک تکبیر نہیں کہی جاتی،یہ خلافِ سنّت ہے۔“
(بہار شریعت ، حصہ3،جلد1،صفحہ471،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
1 محرم الحرام1444ھ/20جولائی 2023 ء