آخری رکعت میں شامل ہوتے ہی امام نے سلام پھیرا تو

سوال:مسبوق جماعت میں شامل ہوا اور بیٹھتے ہی امام نے سلام پھیر دیا تو کیا حکم ہے؟تشہد پڑھے یا کھڑا ہو جائے؟

یوزر آئی ڈی:میر حضر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس کی دو صورتیں ہیں اگر سیدھا بیٹھنے سے پہلے امام نے سلام پھیر دیا تو آنے والا جماعت میں شامل ہی نہ ہوا اب نئی تکبیر کہہ کر دوبارہ سے اکیلے نماز پڑھے اور اگر سیدھا بیٹھ چکا تھا اور امام نے سلام پھیر دیا تو جماعت مل گئ اب اس پر تشہد پڑھنا واجب ہے تشہد پڑھ کرپھر اگلی رکعت کے لیے کھڑا ہو۔ صدر الشریعہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا:’’ مقتدی امام کے پیچھے نیت کر کے کھڑا ہوا، جب مقتدی بیٹھنے لگا، امام نے سلام پھیر دیا، مقتدی شاملِ جماعت ہوا یا نہیں؟‘‘ تو جواباً فرمایا: ’’بیٹھنے سے قبل سلام پھیر دیا، تو شاملِ جماعت نہ ہوا۔‘‘

(فتاوی امجدیہ، حصہ 1، صفحہ 175، مکتبہ رضویہ، آرام باغ، کراچی)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ در مختار کے حوالے سے لکھتے ہیں:امام نے جب سلام پھیرا تو وہ مقتدی بھی سلام پھیر دے جس کی کوئی رکعت نہ گئی ہو، البتہ اگر اس نے تشہد پورا نہ کیا تھا کہ امام نے سلام پھیر دیا تو امام کا ساتھ نہ دے، بلکہ واجب ہے کہ تشہد پورا کر کے سلام پھیرے۔

(بہار شریعت، جلد1،حصہ 3، صفحہ540، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

17ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/6 جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں