کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ کیا فجر کی نماز کےبعد سو سکتے ہیں؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
فجر کی نماز کے بعد بغیر کسی ضرورت کے سونے کو فقہاء کرام نے مکروہ لکھا ہے نیز احادیث مبارکہ میں اس وقت (یعنی صبح صادق سے طلوع آفتاب تک) کے بارے فرمایا گیا ہے کہ اس میں اللہ پاک مخلوق میں رزق تقسیم فرماتا ہے لہذا اس وقت میں سونے والا غافلین میں سے ہوجاتا ہے۔
شعب الایمان میں ہے
”عن فاطمة بنت محمد صلى الله عليه وسلم قالت: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا مضطجعة متصبحة، فحركني برجله، ثم قال: يا بنية قومي اشهدي رزق ربك، ولا تكوني من الغافلين، فإن الله يقسم أرزاق الناس ما بين طلوع الفجر إلى طلوع الشمس “
ترجمہ:حضرت فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ورضی اللہ عنھا سے مروی ہے فرماتی ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گزرے اس حال میں کہ میں صبح کے وقت لیٹی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاؤں مبارک کے ساتھ مجھے ہلایا اور فرمایا: اے میری بیٹی کھڑی ہوجاؤ ،اپنے رب کے رزق کے لیے حاضر ہوجاؤاور غفلت والوں میں سے نہ ہو، بے شک اللہ تعالیٰ طلوع فجر سے طلوع آفتاب کے درمیان لوگوں میں رزق تقسیم فرماتا ہے۔(شعب الایمان،جلد6،صفحہ404،مکتبۃ الرشد،ریاض)
فتاوی ہندیہ میں ہے
”ويكره النوم في أول النهار وفيما بين المغرب والعشاء“
ترجمہ: دن کے شروع میں اور مغرب و عشاء کے درمیان سونا مکروہ ہے۔(فتاوی ہندیہ،جلد5،صفحہ376،دار الفکر،بیروت)
واللہ ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبہ بابر عطاری مدنی اسلام آباد
2ذوالقعدۃ الحرام1444/ 22مئی2023