رضاعت کی گواہی کی صورت

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ رضاعت میں گواہی کی صورت کیا ہوگی کیا دو گواہوں نے اپنی آنکھوں سے دودھ پلاتے دیکھا ہو یا لوگوں سے سنا ہو اور اس پر گواہی دیں؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

صورتِ مسئولہ میں گواہی دینے والوں نے اپنی آنکھوں سے عورت کو دودھ پلاتے دیکھا ہو کیونکہ یہ ایسی شہادت ہے جس پر مردوں کا مطلع ہونا ممکن ہے ۔

جوھرہ نیرہ میں ہے :

”قوله (ولا تقبل في الرضاع شهادة النساء منفردات) من غير أن يكون معهن رجل؛ لأنه مما يطلع عليه الرجال؛ لأن ذا الرحم المحرم ينظر إلى الثدي وهو مقبول الشهادة في ذلك “

ترجمہ : یعنی ان کا قول کہ رضاعت میں اکیلی عورتوں کی گواہی قبول نہ کی جائے گی مگر یہ کہ ان کے ساتھ کوئی مرد بھی ہو کہ یہ ایسا مسئلہ ہے جس پر مردوں کا مطلع ہونا ممکن ہے کیونکہ ذی رحم محرم کا چھاتی کی طرف نظر کرنا جائز ہے اور یہ بات اس مسئلہ میں مقبول الشہادۃ ہے ۔ (جوھرہ نیرہ ،یحرم مین الرضاع ما یحرم من النسب،جلد 2، صفحہ 30 ،دار الکتب العلمیہ بیروت)

بدائع صنائع میں ہے :

”فلا يقبل فيه شهادة النساء على الانفراد كالمال وإنما قلنا ذلك؛ لأن الرضاع مما يطلع عليه الرجال أما ثدي الأمة فلأنه يجوز للأجانب النظر إليه. وأما ثدي الحرة فيجوز لمحارمها النظر إليه فثبت أن هذه شهادة مما يطلع عليه الرجال“

ترجمہ :یعنی اس(رضاعت والے مسئلہ ) میں اکیلی عورتوں کی گواہی قبول نا کی جائے گی جیسا کہ مال میں ، اور ہم نے یہ بات اس وجہ سے کہی ہے کہ کیونکہ رضاعت ایسا مسئلہ جس پر مردوں کا مطلع ہونا ممکن ہے بہر حال لونڈی کی چھاتی تو اس وجہ سے کہ اجنبی مردوں کو بھی اس کی طرف نظر جائز ہے اور بہر حال آزاد عورت کی چھاتی تو محارم کو اس کی طرف نظر کرنا جائز ہے تو ثابت ہوا کہ یہ شہادت ایسی ہے جس پر مردوں کا مطلع ہونا ممکن ہے ۔ (بدایع صنائع ،فصل فی بیان ما یثبت بہ الرضاع ،جلد 4 صفحہ 14، دار الکتب العلمیہ بیروت)

واللہ اعلم باالصواب

کتبہ

ارشاد حسین عفی عنہ

10/07/2023

اپنا تبصرہ بھیجیں