دوسرے ملک سستی قربانی کروانا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر ایک ملک کا رہائشی جس پر قربانی واجب ہو وہ دوسرے ملک میں جہاں قربانی کا جانور سستا ہو،وہاں کسی کو پیسے بھیج کر اپنا وکیل بنا کر اپنی قربانی کا واجب ادا کرواسکتا ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

صورتِ مسئولہ میں واجب ادا ہو جائے گا لیکن افضل یہ ہے کہ زیادہ قیمت والا جانور خریدے اور اگر دوسری جگہ کم قیمت میں زیادہ اچھا جانور مل رہا ہے تو وہاں زیادہ اجر ہے ۔اس بارے اصول یہ ہے کہ اگر دونوں ملکوں میں بکرا یا گائے میں حصے کا گوشت ایک جتنا ہی ہے لیکن دوسرے ملک سستا ہے تو پھر اپنے ملک میں زیادہ پیسے خرچ کرکےقربانی کرنا افضل ہے ۔ اگر دوسرے ملک جانور اگرچہ سستا ہو لیکن گوشت زیادہ اور عمدہ ہے تو پھر دوسرے ملک افضل ہے۔

محیط برہانی میں ہے:

” الكبش والنعجة إذا استويا في القيمة واللحم، فالكبش أفضل، وإن كانت النعجة أكثر قيمة، فهو أفضل“

ترجمہ :یعنی مینڈھا اور دنبی جب قیمت و گوشت میں برابر ہوں تو مینڈھا افضل ہے ، اور اگر دنبی کی قیمت زیادہ ہو تو وہ افضل ہے ۔ ( محیط برہانی ، فصل فی بیان ما یجوز فی الضحایا ، جلد 6، صفحہ 94 ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

محیط برہانی، در مختار اورفتاوی عالمگیری میں ہے:

”والشاة أفضل من سبع البقرة إذا استويا في القيمة واللحم؛ لأن لحم الشاة أطيب، وإن كان سبع البقرة أكثر لحما فسبع البقرة أفضل، والحاصل في هذا أنهما إذا استويا في اللحم والقيمة فأطيبهما لحما أفضل، وإذا اختلفا في اللحم والقيمة فالفاضل أولى“

ترجمہ : یعنی بکری گائے کے ساتویں حصے سے افضل ہے جب قیمت اور گوشت میں دونوں برابر ہوں کیونکہ بکری کا گوشت زیادہ ستھرا ہوتا ہے اور اگر گائے کا ساتواں حصہ گوشت کے اعتبار سے زیادہ ہو تو گائے کا ساتواں حصہ افضل ہے ، اور خلاصہ یہ ہے کہ جب دونوں گوشت اور قیمت میں برابر ہوں تو دونوں میں جس کا گوشت ستھرا ہو وہ افضل ہے اور جب گوشت و قیمت میں مختلف ہوں تو پہلا یعنی زیادہ گوشت والا افضل ہے ۔ ( فتاوی عالمگیری ، الباب الخامس فی بیان محل اقامۃ الواجب ، جلد 5 ، صفحہ 299 ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

بہار شریعت میں ہے:

” بکری کی قیمت اور گوشت اگر گائے کے ساتویں حصہ کی برابر ہو تو بکری افضل ہے اور گائے کے ساتویں حصہ میں بکری سے زیادہ گوشت ہو تو گائے افضل ہے یعنی جب دونوں کی ایک ہی قیمت ہو اور مقدار بھی ایک ہی ہو تو جس کا گوشت اچھا ہو وہ افضل ہے اور اگر گوشت کی مقدار میں فرق ہو تو جس میں گوشت زیادہ ہو وہ افضل ہے ۔“ ( بہار شریعت ، حصہ 15، جلد 3، صفحہ 342، مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم باالصواب

کتبہ

ارشاد حسین عفی عنہ

31/05/2023

اپنا تبصرہ بھیجیں