دعاء اور ضحی نام رکھنا کیسا ؟

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دعاء اور ضحی نام رکھنا کیسا ؟

الجواب بعون الملک الوھاب

اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

دعا اور ضحی ناموں کے لغوی معنی میں تو کوئی قباحت نہیں لیکن بچوں کے ایسے نام رکھنا مناسب نہیں کہ قرآن،حدیث اور اسلاف میں ایسے ناموں کا رواج نہیں ملتالہذا ایسے نام جو قرآن ،حدیث اور اسلاف میں لوگوں کیلئے مستعمل نہ ہوں ان کا نا رکھنا بہتر ہے۔حدیث پاک میں اپنے بچوں کے نام نیک لوگوں مثلاً انبیاء ،اولیاء،صحابہ علیھم التحیۃوالثناءکے ناموں پر رکھنے کی صراحت موجود ہے۔اور یہ مستحب عمل ہے۔

تاج العروس میں ہے:

”الدعاء بالضم ممدوداالرغبة إلى الله تعالى فيما عنده من الخير والابتهال إليه بالسؤال“

ترجمہ:لفظ دعا دال کی ضمہ اور الف ممدودہ کے ساتھ اللہ کی طرف بھلائی میں رغبت اور سوال کے ذریعے گریہ وزاری کرنےکے معنی میں استعمال ہوتا ہے

(تاج العروس،فصل الدال مع الواو و الیاء، جلد 38ص،46،دارالہدایۃ)

معجم الوسیط میں ہے:

”الضُّحَى : ضَوُءُ الشمس. الضُّحَى ارتفاع النَّهار وامتداده.“

ترجمہ:ضحی کا معنی سورج کی روشنی،دن کا نکلنا اور پھیلنا ہے۔

(المعجم الوسیط ،باب الضاد،ج1،ص535،دار الدعوة)

مسندالفردوس بمأثور الخطاب میں حدیثِ پاک ہے:

”عن عائشة

تسموا بخياركم واطلبوا حوائجكم عند حسان الوجوه“ ترجمہ: نیک لوگوں کے ناموں پے اپنے نام رکھو اور اپنی حاجتیں خوبصورت چہرے والوں سےمانگو۔

(الفردوس بمأثور الخطاب،حدیث 2329،ج2،ص56،دار الكتب العلمية ،بيروت)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله ﷺ ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط.

ترجمہ:ایسا نام رکھنا جسکو اللہ نے اپنے بندوں کے کیلئے (قرآن میں) ذکر نہ کیا ہواور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ذکر کیا ہو اور نہ ہی مسلمان اس کو استعمال کرتے ہوں،علماء کو ایسے نام رکھنے میں اختلاف ہے ۔بہتر یہ ہے کہ ایسے ناموں سے بچا جائے۔

(فتاوی عالمگیری ،كتاب الكراهية،الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة،ج5،ص362،دار الفكر ،بيروت )

بہار شریعت میں ہے:

ایسا نام رکھنا جس کا ذکر نہ قرآن مجید میں آیا ہو نہ حدیثوں میں ہو نہ مسلمانوں میں ایسا نام مستعمل ہو، اس میں علما کو اختلاف ہے بہتر یہ ہے کہ نہ رکھے

(بہار شریعت ،ناموں کا بیان ،ج3الف،ص60غ،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

اعلیحضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:

”حدیث سے ثابت کہ محبوبان خدا انبیاءو اولیاء علیھم الصلوۃوالثناء کے اسمائے طیبہ پر نام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو“

فتاوی (رضویہ ،جلد24،صفحہ685،رضا فاؤنڈیشن لاہور )

واللہ اعلم باالصواب

کتبہ :غلام رسول قادری مدنی

27ذوالحج1444ھ

15جولائی2023

اپنا تبصرہ بھیجیں