اگر کسی وجہ سے خلوت و ملاپ نہ ہوسکے تو ولیمہ جائز ہوگا یا ناجائز

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ سنا ہے کہ ولیمہ کے لئے میاں بیوی کا ملاپ ضروری ہے ،اگر کسی وجہ سے خلوت و ملاپ نہ ہوسکے تو ولیمہ جائز ہوگا یا ناجائز ؟

─── ◈☆◈ ───
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مسنون یہ ہے کہ نکاح اور رخصتی کے بعد جب شب زفاف ہوجائے تو ولیمہ کیا جائے گا بغیر صحبت کے اگر ولیمہ کیا تو سنت ولیمہ ادا نا ہوا بلکہ عام دعوت کہلائے گی۔
بخاری شریف میں ہے:
“وعن أنس قال: أولم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين بنى بزينب بنت جحش فأشبع الناس خبزاً ولحماً
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت ولیمہ کی جب زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے زفاف گزاری اور گوشت اور روٹی لوگوں کو کھلائی۔ (بخاری شریف ،حدیث 4794)
علامہ طحطاوی فرماتے ہیں:
ولیمۃ العرس بعد الدخول و قیل عند العقد
ترجمہ:
شادی کا ولیمہ دخول کے بعد ہوتا ہے اور کہا گیا ہے کہ عقد کے وقت۔(حاشیۃ اطحطاوی علی الدر جلد 4 صفحہ 175 کویٹہ)
فیض الباری میں ہے:
“السنة في الولیمة أن تکون بعد البناء، وطعام ماقبل البناء لایقال له: “ولیمة عربیة”
ترجمہ:
ولیمے میں سنت یہ ہے کہ رات گزارنے کے بعد ہو ، اور زفاف سے پہلے کھانے کو “عربی ولیمہ” نہیں کہا جاتا۔
(5/534، باب الولیمۃ حق، ط: دار الکتب العلمیہ، 4/300، ط: مکتبۃ الاسلامیہ، کوئٹہ)
فتح الباری میں ہے
ذکر ابن السبکي أن أباہ………قال:والمنقول من فعل النبي صلی اللہ علیہ وسلم أنھا بعد الدخول
ترجمہ:
ابن سبکی نے ذکر کیا کہ ان کے والد نے کہا : اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے مروی ہے کہ ولیمہ دخول کے بعد ہوا۔
(فتح الباری، ۹: ۲۸۷)
فتاویٰ ھندیہ میں ہے:
، ولیمة العرس سنة وفیھا مثوبة عظیمة ،وھي إذا بنی الرجل بامرأتہ ینبغي أن یدعو الجیران والأقرباء والأصدقاء ویذبح لھم ویصنع لھم طعاما کذا في خزانة المفتین
ترجمہ:شادی کی دعوت سنت ہے اور اس میں بہت ثواب ہے اور جب آدمی اپنی بیوی سے زفاف کر لے تو اسے چاہیے کہ پڑوسیوں، رشتہ داروں اور دوستوں کو بلائے، ان کے لیے ذبح کرے اور ان کے لیے کھانا بنائے ایسے ہی خزانۃ المفتین میں ہے۔ (الفتاوى الهندية ، جلد5صفحہ 343 )
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
شب زفاف کی صبح کو احباب کی دعوت ولیمہ ہے، رخصت سے پہلے جو دعوت کی جائے ولیمہ نہیں، یونہی بعد رخصت قبل زفاف اور ریا وناموری کے قصد سے جو کچھ ہو حرام ہے۔ اور جہاں اسے قرض سمجھتے ہیں وہاں قرض اتارنے کی نیت میں حرج نہیں اگرچہ ابتداءً یہ نیت محمود نہیں۔ واللہ تعالٰی اعلم۔(فتاویٰ رضویہ جلد 11 صفحہ 256 رضا فاؤنڈیشن لاہور)
بہار شریعت میں ہے:
دعوتِ ولیمہ سنت ہے۔ ولیمہ یہ ہے کہ شبِ زفاف کی صبح کو اپنے دوست احباب عزیز و اقارب اور محلہ کے لوگوں کی حسب استطاعت ضیافت کرے ۔ (بہار شریعت حصہ 16 صفحہ 394، المدینۃ العلمیہ)

واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ
انتظار حسین مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں