کیا فر ماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ اگر جمعہ کی پہلی سنتیں رہ گئیں تو جمعہ کے فرضوں کے بعد اس کو کب پڑھیں گے؟ پہلے رہ گئی ہوئی سنتیں پڑھیں گے یا جمعہ کے بعد جو چار سنتیں ہیں ان کو ادا کرکے رہ گئی ہوئی سنتیں پڑھیں گے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب
اگر کسی شخص کی جمعہ کی نماز میں فرضوں سے پہلے کی چار سنتیں رہ جائیں تو بہتر یہ ہے کہ فرض کے بعد والی سنت مؤکدہ ادا کرنے کے بعد پہلے والی چار رکعتیں ادا کرے اور اگر فرض کی ادائیگی کے بعد پہلے والی سنتیں ادا کر لی تب بھی درست ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک اس حوالے سے ظہر کے فرضوں سے پہلے والی سنتیں رہ جانے
کے بارے میں ملتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چار سنتوں کے رہ جانے پر ظہر کے بعد والی دو سنتیں پڑھنے کے بعد ادا فرمائی
جیسا کہ ابن ماجہ میں ہے:
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَاتَتْهُ الْأَرْبَعُ قَبْلَ الظُّهْرِ صَلَّاهَا بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ
ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ کی جب ظہر کی پہلی چار سنتیں چھوٹ جاتیں تو آپ انھیں ظہر کی بعد والی دو سنتوں کے بعد ادا کر لیتے تھے ۔
( ابن ماجه، السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فیها، باب من فاتته الأربع قبل الظهر، 1: 366، رقم: 1158)
مراقی الفلاح شرح نورالایضاح میں ہے:
وقضى السنة التي قبل الظهر” في الصحيح “في وقته قبل” صلاة “شفعة” على المفتي به كذا في شرح الكنز للعلامة المقدسي وفي المختار تقديم الاثنتين على الأربع وفي مبسوط شيخ الإسلام هو الأصح لحديث عائشۃ رضي الله عنها أنه عليه السلام كان إذا فاتته الأربع قبل الظهر يصليهن بعد الركعتين وحكم الأربع قبل الجمعة كالتي قبل الظهر
ترجمہ:
اور سنت کی قضا کی جائے گی جو ظہر سے پہلے ہیں صحیح قول میں اسی وقت میں دو رکعتوں سے پہلے مفتی بہ قول کے مطابق اسی طرح علامہ مقدسی کی شرح کنز میں ہے اور مختار قول میں دو سنتوں کو چار پر مقدم کیا جائے گا اور شیخ الاسلام کی مبسوط میں یہی اصح ہے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی وجہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جب ظہر سے پہلے والی چار رکعتیں فوت ہو جاتیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دو رکعتوں کے بعد ادا فرماتے اور جمعہ سے پہلے والی چار رکعتوں کا حکم وہی ہے جو ظہر سے پہلے والی رکعتوں کا ہے۔
(مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح،باب ادراک الفریضہ ،صفحة 186)
فتاویٰ رضویہ میں ہے،
” ظہر کی پہلی چار سنّتیں جو فرض سے پہلے نہ پڑھی ہوں تو بعدِ فرض بلکہ مذہبِ اَرجَح (یعنی پسندیدہ ترین مذہب) پر بعد (دو رکعت) سنّتِ بَعدِ یہ کے پڑھیں بشرطیکہ ہُنُوز (یعنی ابھی) وقتِ ظُہر باقی ہو۔”
(فتاوٰی رضویہ ،ج۸،ص ۱۴۸مُلَخَّصاً)
بہار شریعت میں ہے:
“ظہر یا جمعہ کے پہلے کی سنت فوت ہوگئی اور فرض پڑھ لیے تو اگر وقت باقی ہے بعد فرض کے پڑھے اور افضل یہ ہے کہ پچھلی سنتیں پڑھ کر ان کو پڑھے۔”
(بہار شریعت،سنن و نوافل کا بیان جلد 1، حصہ 4 ،صفحہ 669 مکتبۃ المدینہ)
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ: محمد افضل مدنی عطاری