اگر کوئی شخص نیند میں کھا یا پی لے تو روزہ ٹوٹ جائے گا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نیند میں اگر کوئی شخص کھا پی لے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اگر کوئی شخص نیند میں کھا یا پی لے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس پر قضا لازم ہوگی۔

چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ:”النائم إذا شرب فسد صومه و ليس ھو کالناسی لان النائم او ذاھب العقل اذا ذبح لم توکل ذبیحته و توکل ذبیحة من نسی کذا فی فتاویٰ قاضیخان”

ترجمہ:- سونے والا جب پی لے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور وہ بھولنے والے کی طرح نہیں ہےکیونکہ سونے والا اور وہ شخص جس کی عقل چلی گئی ہو جب ذبح کریں تو ان کا ذبیحہ نہیں کھایا جاتا اور  بھولنے والے شخص کا ذبیحہ کھایا جاتا ہے اسی طرح فتاویٰ قاضیخان میں ہے۔

(الفتاوی الھندیہ ج1، ص223، دارالکتب العلمیہ بیروت)

اسی طرح الجوھرة النيرة میں ہے کہ:” وقيد بقوله ناسيا إذ لو أكل مكرها أو جومعت المرأة مكرهة أو نائمة أو صب الماء في حلق النائم فسد صومه”

ترجمہ:- مصنف نے ناسیا کی قد اس لیے لگائی اگر کوئی شخص زبردستی کھلایا گیا یا عورت کے ساتھ زبردستی یا نیند کی حالت میں جماع کیا گیا یا سونے والے کی حلق میں پانی انڈیلا گیا تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔

(الجوھرة النيرة ج1، ص138)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ:”سوتے میں  پانی پی لیا یا کچھ کھا لیا یا مونھ کھولا تھا اور پانی کا قطرہ یا اولا حلق میں  جا رہا روزہ جاتا رہا۔

(بہار شریعت حصہ پنجم ج1، ص990 مکتبة المدینہ کراچی)

کتبہ محمد عمیر علی حسینی مدنی غفر لہ

اپنا تبصرہ بھیجیں