کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک آدمی شروع سے فرض، سنت، نفل ہر نماز میں سورۃ الفاتحہ کے بعد ایک ہی سورت سورۃ الاخلاص پڑھتا رہا حالانکہ اس کو اور بھی سورتیں یاد تھیں تو کیا اس کی پچھلی ساری نمازیں ہوگئیں؟
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
فرض کی ہر رکعت میں بلا عذر ایک ہی سورت پڑھنا مکروہ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہے لیکن اگر کسی نے پڑھی تو نماز ہوجائے گی البتہ ایسی نماز کو دوبارہ پڑھ لینا مستحب و بہتر ہوتا ہے اور اگر عذر کی وجہ سے پڑھی مثلا غلطی سے پہلی رکعت میں ہی سورۃ الناس پڑھ لی تو اب دوسری رکعت میں سورۃ الناس پڑھنے سے کراہت نہیں آئے گی یا دوسری رکعت میں بھول کر ہی وہ پہلی سورت پڑھ لی تو بھی کراہت نہیں،نوافل اور سنت غیر موکدہ میں ایک ہی سورت کو بار بار پڑھنا بغیر کسی کراہت کے جائز ہے۔لہذا آپ کی پچھلی ساری نمازیں اس وجہ سے ضائع نہیں ہوں گی، وہ نمازیں ہوگئیں جبکہ کوئی اور وجہ نہ ہو۔
درمختار میں ہے:”لا بأس أن يقرأ سورة و يعيدها في الثانية”ترجمہ:ایک رکعت میں ایک سورت پڑھ کر دوسری میں اس دوبارہ پڑھنے میں حرج نہیں۔
اس کے تحت شامی میں ہے:”أفاد أنه يكره تنزيها۔۔۔۔۔هذا إذا لم يضطر فان اضطر بان قرأ في الاولى {قل أعوذ برب الناس} أعادها في الثانية”ترجمہ:اس عبارت سے فائدہ یہ حاصل ہوا کہ اس طرح کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔یہ اس صورت میں ہے کہ جب مجبوری نہ ہو تو اگر مجبوری ہے مثلا پہلی رکعت میں سورۃ الناس پڑھی تو دوسری میں بھی یہی پڑھے گا۔(در مختار مع رد المحتار،جلد 2،کتاب الصلاۃ،صفۃ الصلاۃ،فصل فی القراءۃ،صفحہ 329،دار المعرفہ)
اسی طرح کے سوال کے جواب میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:”بغیر ضرورت فرائض میں مکروہ تنزیہی ہے،پس پہلی رکعت میں سورۃ الناس عمدا نہیں پڑھنی چاہئے تاکہ تکرار کی ضرورت نہ پڑ جائے اگر سہوا یاعمدا پڑھ چکا تو اب دوسری رکعت میں وہی سورت یعنی سورۃ الناس دوبارہ پڑھے، کیونکہ ترتیب بدل کر پڑھنا تکرار سے بھی سخت ہے۔”(فتاوی رضویہ،جلد 6،صفحہ 266،رضا فاؤنڈیشن لاہور)
نماز کا اعادہ مستحب ہونے کے حوالے سے فتاوی رضویہ میں ہے:”سنت کے ترک میں سنت اور مستحب کے ترک میں(نماز کا دہرانا) مستحب۔”(فتاوی رضویہ،جلد 7،صفحہ 307،رضا فاؤنڈیشن)
بہار شریعت میں ہے:”نوافل کی دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت کو مکرر پڑھنا یا ایک رکعت میں اسی سورت کو بار بار پڑھنا، بلا کراہت جائز ہے۔”(بہار شریعت،جلد 1،حصہ 3،صفحہ 549،مکتبہ المدینہ)
واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبہ : ابو بنتین محمد فراز عطاری مدنی بن محمد اسماعیل
ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ
( مورخہ 22 فروری، 2022 بمطابق 21 رجب المرجب،1443ھ بروز بدھ)