پوچھنا یہ ہے کہ زید ایک کمپنی میں کام کرتا ہے ہے وہاں گوشت کاٹنے کی مشین ایک ہی ہے ہے جس سے سور بھی کاٹا جاتا ہے ہے اور مٹن اور بیف کاٹا جاتا ہے ہے لیکن دونوں کو کاٹنے سے پہلے مشین کو اچھی طرح پانی سے دویا جاتا ہے ہے کیا اس صورت میں ہمارے لیے مٹن کھانا جائز ہوگا ؟
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سُوئر اپنے تمام اجزاء سمیت نجس العین ہے اور اسکا گوشت، پوست، ہڈی، چکناہٹ، تری اور بال یہ سب نَجاستِ غلیظہ ہیں. جس مشین میں اسکا گوشت بنایا جائے گا وہ اِن اجزاء کی وجہ سے ناپاک ہو جائے گی.
صورت مستفسرہ میں اگر مشین کو خنزیر کی نجاست سے صاف کر دیا گیا تو وہاں حلال جانور کا گوشت بنانا درست ہے اور ذبح شرعی کے تمام تر لوازمات پورے ہوں تو اب اس مشین سے بنایا گیا حلال گوشت کھانا بھی جائز ہے۔ اگر خنزیر کا خو ن حلال گوشت کو لگ جائے لیکن پکانے کے وقت اس گوشت کو دھو کر پاک صاف کر لیا جائے تو بھی اسے کھانا جائز ہے۔ہاں یہ احتیاط لازمی ہے کہ ذبح ہونے کے بعد خنزیر اور حلال جانور کا گوشت مکس نہ ہو ورنہ گوشت کھانے کے قابل نہ رہے گا.
خیال رہے اگر مشین میں گوشت کاٹنے سے سائل کی مراد مشین کے ذریعے ذبح (مشینی ذبیحہ) اور گوشت بنانا وغیرہ ہے جیسا کہ بعض ممالک میں ہے تو اس صورت میں حلال جانور بھی حرام ہی ہو گا کیونکہ مشینی ذبیحہ کے متعلق حکم شرعی یہی ہے کہ جائز نہیں.
قرآن مجید میں ہے “اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَیْرِ اللّٰهِ”
ترجمہ : اس نے تم پر صرف مردار اور خون اور سُور کا گوشت اور وہ جانور حرام کئے ہیں جس کے ذبح کے وقت غیرُ اللہ کا نام بلند کیا گیا. (البقرۃ، آیت 173)
فتاوی ہندیہ میں ہے” اما الخنزیر فجمیع اجزائہ نجسۃ كذا فى الاختيار شرح المختار”
ترجمہ: خنزیر اپنے جمیع اجزاء کے ساتھ ناپاک ہے جیسا کہ الاختیار شرح مختار میں ہے. ( الفتاوی الھندیۃ، کتاب الطھارۃ، الباب الثالث في المیاہ، الفصل الثاني، ج 1 ، ص28)
پاک چیز ناپاک چیز کے ساتھ مل جائے، توپاک بھی ناپاک ہوجاتی ہے جیسا کہ فتح القدیر میں ہے: ”والشیء ینجس بمجاورة النجس“ ترجمہ: پاک چیزناپاک چیزکے ملنے سے ناپاک ہوجاتی ہے۔ (فتح القدیر،کتاب الطھارة،ج1 ،ص204،مطبوعہ کوئٹہ)
بہار شریعت میں ہے: “نَجاست اگر دَلدار ہو (جیسے پاخانہ، گوبر، خون وغیرہ) تو دھونے میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اس کو دور کرنا ضروری ہے ،اگر ایک بار دھونے سے دور ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہو تو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا ہاں اگر تین مرتبہ سے کم میں نَجاست دور ہو جائے تو تین بار پورا کرلینا مستحب ہے۔” (بہار شریعت، حصہ 2،ص400، مکتبۃ المدینہ کراچی)
حلال گوشت اگر حرام گوشت میں مل جائے تو اس کے متعلق مفتی عبدالواجد علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں: “اگر ہزار مرغیوں میں سے نو سو نناوے پر ذبح کے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا اور ایک مرغی پر ذبح کے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا پھر اُس ایک مرغی کو نو سو نناوے میں ملا دیا کہ اس کی پہچان باقی نہ رہی تو ہزار مرغیوں میں سے کوئی کھانے کے قابل نہ رہی ” (فتاوی یورپ ،ص 478، شبیر برادرز)
فتاوی یورپ میں ہے : “ذبح شرعی کی اکثر بنیادی شرطیں مشینی ذبیحہ میں معدوم ہیں، اس لیے مشینی ذبیحہ مردار حرام ہے”
(فتاوی یورپ ،ص486،شبیر برادرز)
(والله تعالى اعلم بالصواب)
کتبہ : ابو الحسن حافظ محمد حق نواز مدنی
ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ
( مورخہ23فرفوری 2022 بمطابق21 رجب المرجب1443ھ بروز بدھ)