شمال کے طرف پیر کرنا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان دین اس مسئلے میں  کہ اگر کوئی شخص شمال کے طرف پیر کر کے سویا تو اس کے لئے کیا حکم ہے اور شمال کے طرف پیر کر کے سونا چاہیئے  یا نہیں بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہاں سے قطب ستارہ نکلتا ہے مع حوالہ جواب عنایت فرمائےا

الجواب بعون الملک الوھاب اللہم ھدایة الحق والصواب ۔

شمال کے طرف پیر کرکے سونے پر کوئ حکم نہیں نافذ ہوگا  شمال کی طرف پیر کرکے سو سکتے ہے کوئ ممانعت نہیں یہ مسئلہ عوام میں کافی مشہور ہوگیا ہے اور  لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ شمال کے سمت پیر پھیلانا منع ہے کیوں کہ ادھر قطب ستارہ  ہے یہاں تک کہ اگر کوئ شمال  کی جانب پاؤں کرکے لیٹے یا سوئے تو اس کو نہایت برا اور مذموم جانتے ہیں اور مکانوں میں چار پائیاں ڈالنے میں اس بات کا خاص خیال رکھتے ہیں کہ سرہانا شمال کی جانب ہو

 شرعاً قبلہ کی جانب پاؤں پھیلانا تو یقیناً بے ادبی و محرومی ہے لیکن اسکے علاوہ کسی بھی جانب پاؤں پھیلانا منع نہیں ہے

 ” اعلیٰحضرت امام اہلسنت علیہ الرحمۃ سے کسی نے سوال کیا کہ کیا قطب کی طرف پاؤں کر کے سونا چاہیئے یا نہیں؟ تو اعلیحضرت امام اہلسنت نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ “کوئی حرج نہیں وہ ایک ستارہ ہے اور ستارےسب طرف ہیں”

(فتاوی رضویہ،جلد 23،صفحہ 386، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

کتبہ: محمد عمر رضا عطاری بن محمد رمضان قادری

اپنا تبصرہ بھیجیں