گمراہ شخص کو مسلمان کہنا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زید گمراہ شخص ہے تو اسکو مسلمان کہہ سکتے ہیں

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

گمراہ شخص  اس طور پر تو مسلمان کے اطلاق میں آجائے گا کہ ابھی دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوا لیکن شریعت نے ایسے شخص کی سخت مذمت کی ہے اور اس سے دور رہنے کا حکم دیا ہے اور ایسا شخص علی الاطلاق امتی نہیں ہے۔  فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول ص 3 پہ ہے جسکی بدمذہبی حدکفر تک نہ پہنچی ہو تو وہ مسلمان ہے اور گمراہ مسلمان ہے اور جب وہ مسلمان ہے تو اس پر مومن کا اطلاق بھی کرسکتے ہیں لیکن عرف میں گمراہ مسلمان تو کہاجاتا ہے مگر گمراہ مومن نہیں کہاجاتا۔

فتاوی فقیہ ملت جلد 1 ص 3 مطبوعہ شبیر برادرز

  اعلیحضرت رحمہ اللہ فرماتے ہیں جو اہل سنت کے خلاف عقیدہ رکھتا ہے وہ علی الاطلاق امتی نہیں ہے توضیح طبع قسطنطنیہ جلد دوم ص506میں ہے

صاحب البدعۃ یدعوا الناس الیھا لیس ھو من الامۃ علی الاطلاق

اہلسنت کے مخالف عقیدے والا جو لوگوں کو اپنے عقیدے کیطرف دعوت دے وہ علی الاطلاق امتی نہیں

تلویح علامہ تفتازانی ومرقاۃ شرح مشکوٰۃ جلد دوم ص 456میں ہے لان المبتدع وان کان من اھل القبلۃ فھو من امۃ الدعوۃ دون المتابعۃ کالکفار کیونکہ اعتقاد میں بدعتی اگرچہ اہل قبلہ سے ہے لیکن امت اجابت میں نہیں بلکہ وہ مثل کفار امت دعوت میں سے ہے (فتاوی رضویہ جلد 14 ص 286 رضافانڈیشن)

                       کتبہ

عبدہ المذنب محمد شہزاد عطاری

اپنا تبصرہ بھیجیں