فاسق معلن کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ فاسق معلن کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے  یعنی جو ایک مشت سے کم داڑھی رکھنے والا، سیاہ خضاب لگانے والا، سونے کی انگوٹھی پہننے والا، سرعام گالی گلوچ اور فحش کلامی کرنے والا وغیرہ ہو؟

الجواب

اس حوالے سے عرض ہے کہ  ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے اور ایک مٹھی سے کم کرنا حرام ہے، لہذا  ایک  مٹھی سے کم  رکھنے والے امام کے پیچھے کوئی بھی نماز ،چاہے فرض ہویا تراویح ، پڑھنا جائز نہیں اور اسے امام بنانا بھی ناجائز وگناہ ہے اور اس کے پیچھے اگر نماز پڑھ لی ، تو وہ مکروہ تحریمی ، واجب الاعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔

داڑھی کے حوالے سے صحیح بخاری شریف کی حدیث پاک ہے کہ ”عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال خالفوا المشرکین وفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ“

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مشرکین کی مخالفت کرو ، داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مٹھی میں لیتے اور جومٹھی سے زائد ہوتی ، اسے کاٹ دیتے تھے۔

(صحیح البخاری، ج2،ص398 ، مطبوعہ لاهور)

داڑھی کٹوانے کے حوالے سے كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار میں ہے کہ يَحْرُمُ عَلَى الرَّجُلِ قَطْعُ لِحْيَتِهِ

یعنی مرد کے لیے داڑھی کٹوانا حرام ہے

كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – فصل في البيع -جلد 6 ص407 –  المكتبة الشاملة

اسی طرح ایک مٹھی داڑھی رکھنے کے حوالے سے  کتاب اشعۃ اللمعات میں ہے:  گذاشتن آن بقدر قبضہ واجب ست۔

 یعنی داڑھی کو ایک مشت تک چھوڑ دینا واجب ہے

اشعۃ اللمعات جلد 1 صفحہ 212

اور چونکہ امامت ایک عظیم کام ہے لہذا ایسا شخص جو ایک مٹھی سے کم داڑھی رکھے وہ واجب کے ترک کرنے کی وجہ سے فاسق معلن ہے اور اس کو امام بنانا گویا اس کی تعظیم کرنا ہے، اور فاسق کی تعظیم مکروہ تحریمی ہے ۔

جیساکہ فاسق کو امام بنانے کے حوالے سے كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار میں ہے کہ كَرَاهَةَ تَقْدِيمِهِ بِأَنَّهُ لَا يُهْتَمُّ لِأَمْرِ دِينِهِ، وَبِأَنَّ فِي تَقْدِيمِهِ لِلْإِمَامَةِ تَعْظِيمَهُ، وَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِمْ إهَانَتُهُ شَرْعًا،

یعنی: ایسا شخص جو دین پر عمل نہ کرے اس کو امامت کے لیے آگے کرنا اس کی تعظیم کرنے کی وجہ سے مکروہ ہے جبکہ ایسے شخص کی توہین کرنا واجب ہے

ص560 – كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – باب الإمامة – المكتبة الشاملة جلد 1

اور جس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا بھی مکروہ تحریمی ہے جیسا کہ كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار میں ہے کہ كل صلاة اديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها،

ترجمہ : ہر وہ نماز جو مکروہ تحریمی کے ساتھ ادا کی جائے اس کا اعادہ واجب ہے۔

– كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – واجبات الصلاة -جلد 1 ص457  المكتبة الشاملة

اسی طرح فتاوی رضویہ میں ہے کہ داڑھی ترشوانے والے کوامام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب

فتاوی رضویہ، کتاب الصلوۃ ، جلد 6 صفحہ 153

سیاہ خضاب لگانا حرام ہے اور ایسے شخص کو  امام بنانا بھی ناجائز وگناہ ہے اور اس کے پیچھے اگر نماز پڑھ لی ، تو وہ مکروہ تحریمی ، واجب الاعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔

سیا ہ خضاب لگانے کے حوالے سےمسلم شریف میں ہے : عن جابر ابن عبداللہ قال اتی بابی قحافة یوم فتح مکة وراسه ولحیته کالثغامة بیاضا فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیروا ھذا بشیئ واجتنبوا السواد

” ترجمہ : حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن حضرت ابو قحافہ کو لایاگیا، ان کے سر اور داڑھی کے بال ثغامہ( سفید پھولوں ) کی طرح سفید تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان کو کسی چیز سے بدل دو (یعنی خضاب  لگاؤ )اور سیاہ رنگ سے بچو یعنی سیاہ خضاب نہ لگانا

(مسلم شریف ج2 کتاب اللباس، باب استحباب خضاب الشیب بصفرۃ، صفحہ 199)

اسی طرح سنن ابی داؤد میں ہے: عن ابن عباس عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال یکون قوم فی آخر الزمان یخضبون بالسواد کحواصل الحمام لا يريحون رائحة الجنة “

ترجمہ : حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخری زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے جو سیاہ خضاب کریں گے جیسے کبوتر کے پوٹے وہ لوگ جنت کی خوشبو نہیں سونگھیں گے

 ( سنن ابی داؤد کتاب الترجل، باب ما جاء فی خضاب السواد، صفحہ 118)

سیاہ خضاب کے مکروہ ہونے کے حوالے سے كتاب   ردالمحتار    میں ہے کہ وأما الخضاب بالسواد: فذلك مكروه عليه عامة المشايخ.

یعنی سیاہ خضاب عام علماء کے نزدیک مکروہ ہے

 ردالمحتار  بحوالہ المحیط  مسائل شتی جلد 5 صفحہ 482  داراحیاء التراث العربی بیروت

فتاوی رضویہ میں ہے کہ سیاہ خضاب منع ہے، علماء جب کراہت بولتے ہیں اس سے کراہت تحریم مراد لیتے ہیں جس کا مرتکب گناہگار ومستحق عذاب ہے

اسی طرح ردالمحتار  میں ہے کہ  ھذا فی حق غیرالغزاۃ ولایحرم فی حقھم للارھاب۔

یعنی سیاہ خضاب کا حرام ہونا غیرغازی کے حق میں ہے غازیوں کے لئے حرام نہیں

 ردالمحتار مسائل شتی جلد 5 صفحہ 482  داراحیاء التراث العربی بیروت

اور چونکہ امامت ایک عظیم کام ہے لہذا ایسا شخص جو سیاہ خضاب لگائے وہ حرام کام کرنے کی وجہ سے  فاسق ہے اور اس کو امام بنانا گویا اس کی تعظیم کرنا ہے، اور فاسق کی تعظیم مکروہ تحریمی ہے ۔

جیساکہ فاسق کو امام بنانے کے حوالے سے كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار میں ہے کہ

كَرَاهَةَ تَقْدِيمِهِ بِأَنَّهُ لَا يُهْتَمُّ لِأَمْرِ دِينِهِ، وَبِأَنَّ فِي تَقْدِيمِهِ لِلْإِمَامَةِ تَعْظِيمَهُ، وَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِمْ إهَانَتُهُ شَرْعًا،

یعنی: ایسا شخص جو دین پر عمل نہ کرے اس کو امامت کے لیے آگے کرنا اس کی تعظیم کرنے کی وجہ سے مکروہ ہے جبکہ ایسے شخص کی توہین کرنا واجب ہے

ص560 – كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – باب الإمامة – المكتبة الشاملة جلد 1

اور جس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا بھی مکروہ تحریمی ہے جیسا کہ كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار میں ہے کہ

كل صلاة اديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها،

ترجمہ : ہر وہ نماز جو مکروہ تحریمی کے ساتھ ادا کی جائے اس کا اعادہ واجب ہے۔

– كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – واجبات الصلاة -جلد 1 ص457  المكتبة الشاملة

سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے اور ایسے شخص کو  امام بنانا بھی ناجائز وگناہ ہے اور اس کے پیچھے اگر نماز پڑھ لی ، تو وہ مکروہ تحریمی ، واجب الاعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔

سونے کی انگوٹھی پہننے کے حوالے سے حدیث پاک  میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

(انه نهى عن خاتم الذهب)

’’آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع کیا۔‘‘

 (بخاري، اللباس، خواتیم الذھب، ح؛ 5863)

علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس و المعصفر و عن تختم الذهب و عن قراءة القراٰن فى الركوع(مسلم، اللباس والزینة، النھی عن لبس الرجل الثوب المعصفر،

’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قسی (ایک ریشمی کپڑا) پہننے، کسم میں رنگا ہوا کپڑا پہننے، سونے کی انگوٹھی پہننے سے اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع کیا۔‘‘

مَردوں کے لیے سونے کے زیور (انگوٹھی وغیرہ) پہننے کی ممانعت درج ذیل حدیث سے بھی معلوم ہوتی ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ نے اسے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا:

(يعمد احدكم الى جمرة من نار فيجعلها فى يده)

’’تم میں سے ایک شخص آگ کے انگارے کا ارادہ کرتا ہے اور اسے اپنے ہاتھ میں رکھ لیتا ہے۔‘‘

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جانے کے بعد اس آدمی سے کہا گیا: اپنی انگوٹھی پکڑ لو اور اس (کو بیچ کر اس) سے فائدہ اٹھا لو، اس نے جواب دیا: اللہ کی قسم! میں اس چیز کو کبھی نہیں لوں گا جسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پھینک دیا ہے۔

(ایضا، تحریم خاتم الذھب علی الرجال و نسخ ما کان من اباحته فی اول الاسلام، )

  شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفی اعظمی علیہ الرحمۃ کتاب جنتی زیور میں فرماتے ہیں کہ  مردوں کو سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے

جنتی زیور صفحہ 406 مکتبہ المدینہ

اور چونکہ امامت ایک عظیم کام ہے لہذا ایسا شخص جو سونے کی انگوٹھی پہنے وہ حرام کام کرنے کی وجہ سے  فاسق ہے اور اس کو امام بنانا گویا اس کی تعظیم کرنا ہے، اور فاسق کی تعظیم مکروہ تحریمی ہے ۔

جیساکہ فاسق کو امام بنانے کے حوالے سے كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار میں ہے کہ كَرَاهَةَ تَقْدِيمِهِ بِأَنَّهُ لَا يُهْتَمُّ لِأَمْرِ دِينِهِ، وَبِأَنَّ فِي تَقْدِيمِهِ لِلْإِمَامَةِ تَعْظِيمَهُ، وَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِمْ إهَانَتُهُ شَرْعًا،

یعنی: ایسا شخص جو دین پر عمل نہ کرے اس کو امامت کے لیے آگے کرنا اس کی تعظیم کرنے کی وجہ سے مکروہ ہے جبکہ ایسے شخص کی توہین کرنا واجب ہے

ص560 – كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – باب الإمامة – المكتبة الشاملة جلد 1

اور جس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا بھی مکروہ تحریمی ہے جیسا کہ كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار میں ہے کہ

كل صلاة اديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها، ترجمہ : ہر وہ نماز جو مکروہ تحریمی کے ساتھ ادا کی جائے اس کا اعادہ واجب ہے۔

– كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – واجبات الصلاة -جلد 1 ص457  المكتبة الشاملة

اسی طرح سر عام مسلمان کو گالی یا فحش کلامی کرنا فسق ، گناہ ہے  اور ایسے شخص کو  امام بنانا بھی ناجائز وگناہ ہے اور اس کے پیچھے اگر نماز پڑھ لی ، تو وہ مکروہ تحریمی ، واجب الاعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے

جیسا کہ صحیح بخاری شریف میں حدیث پاک ہے کہ سب المسلم فسق

مسلمان کو گالی دینا فسق ہے

صحیح البخاري کتاب الإیمان،باب خوف المؤمن من أن یحبط ألخ، جلد 1 صفحہ 30 دار الکتب العلمیۃ،بیروت

اسی طرح فحش کلامی کے حوالے سے حدیث پاک میں ہے کہ نبی اَکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:

اِیَّاکُمْ وَالْفُحْشَ فَاِنَّ اللہَ لَا یُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَاالتَّفَحُّشَ۔

ترجمہ:فحش کلامی سے بچو،بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ فحش کلامی اور بتکلف فحش کلام کرنے کوپسندنہیں فرماتا۔

(الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، کتاب الغصب، جلد 7 صفحہ 307)

اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ     آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا

: ”اَلْبَذَاءُ وَالْبَیَانُ شُعْبَتَانِ مِنَ النِّفَاقِ

 ترجمہ: فحش گوئی اور کثرتِ کلام نفاق کے دو شعبے ہیں۔”

 (جامع الترمذی، ابواب البروالصلۃ، باب ماجاء فی العَیِّ، صفحہ 1854)

اور چونکہ امامت ایک عظیم کام ہے لہذا ایسا شخص جو سر عام مسلمانوں کو گالی دے اور فحش کلامی کرے وہ حرام کام کرنے کی وجہ سے  فاسق ہے اور اس کو امام بنانا گویا اس کی تعظیم کرنا ہے، اور فاسق کی تعظیم مکروہ تحریمی ہے ۔

جیساکہ فاسق کو امام بنانے کے حوالے سے كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار میں ہے کہ كَرَاهَةَ تَقْدِيمِهِ بِأَنَّهُ لَا يُهْتَمُّ لِأَمْرِ دِينِهِ، وَبِأَنَّ فِي تَقْدِيمِهِ لِلْإِمَامَةِ تَعْظِيمَهُ، وَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِمْ إهَانَتُهُ شَرْعًا،

یعنی: ایسا شخص جو دین پر عمل نہ کرے اس کو امامت کے لیے آگے کرنا اس کی تعظیم کرنے کی وجہ سے مکروہ ہے جبکہ ایسے شخص کی توہین کرنا واجب ہے

ص560 – كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – باب الإمامة – المكتبة الشاملة جلد 1

اور جس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا بھی مکروہ تحریمی ہے جیسا کہ كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار میں ہے کہ

كل صلاة اديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها،

ترجمہ : ہر وہ نماز جو مکروہ تحریمی کے ساتھ ادا کی جائے اس کا اعادہ واجب ہے۔

– كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – واجبات الصلاة -جلد 1 ص457  المكتبة الشاملة

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و ﷺ

کتبہ   محمد وقاص عطاری

نظر ثانی: ابو محمد مفتی انس رضا قادری حفظہ اللہ تعالی

اپنا تبصرہ بھیجیں