ساڑی پہننا

ساڑی پہننا

سوال:عورت کاساڑی پہنناکیساہے؟

User ID: Tayyab Ashraf

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

عورت کاساڑی پہننافی نفسہ توجائزہےلیکن اگراسے اس طورپرپہناجائےکہ اعضائے سترظاہرہوں توجائز نہیں۔ مسلمان عورت کامسلمان عورت سے ناف سے لیکرگھٹنوں سمیت تک سترہے لہذاساڑی میں ناف کے نیچے کاحصہ عورتوں کے سامنے بھی کھلاہوناحرام ہے۔اسی طرح محارم کے سامنے پیٹ،پیٹھ،ران،اورکروٹ کھولناناجائزہے کہ انکااسے دیکھناجائزنہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے: نظر المرأة إلى المرأة كنظر الرجل إلى الرجل،۔۔۔وهو الأصح۔۔۔ وأما نظره إلى ذوات محارمه۔۔۔ ولا ينظر إلى ظهرها وبطنها، ولا إلى ما بين سرتها إلى أن يجاوز الركبةترجمہ:عورت کا عورت کودیکھناکا وہی حکم ہے جومردکامردکودیکھنے کاہے(ناف سے گھٹنوں سمیت تک دیکھناحرام ہے)۔مرد کااپنی محارم کودیکھنے کاحکم یہ ہے کہ پیٹ ،پیٹھ اورناف سے گھٹنوں سمیت نہیں دیکھ سکتا۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الکراہیۃ،ج5،ص328،بیروت)فتاوی فیض رسول میں ہے: ساڑی اگر اس طرح پہنی جائے کہ بے پردگی نہ ہو تو جائزہےاور بے پردگی ہو تو ناجائزہے۔ (فتاوی فیض رسول ،ج 2 ص513،اکبربک)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

تیموراحمدصدیقی

24رجب المرجب 1445ھ/05فروی 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں