چاند گرہن کا حاملہ عورت اور بچے پر اثر

چاند گرہن کا حاملہ عورت اور بچے پر اثر

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ عوام میں مشہور ہے کہ چاند گرہن کا حاملہ عورت کے بچے پر اثر پڑتا ہے اس لیے عورتیں اس دوران چلتی رہتی ہیں بیٹھتی نہیں کیا یہ درست ہے؟شرعی حکم بیان فرمائیں۔

User ID:فیاض احمد خان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ چاند گرہن یا سورج گرہن کا حاملہ عورت کے بچے پر کوئی اثر نہیں پڑتا یہ سوچ کے اس کا بچے پر اثر پڑے گا شرعاً درست نہیں بلکہ بدشگونی ہے اور بدشگونی جائز نہیں لہذا ایسے وسوسوں کی طرف توجہ نہ دی جائے بلکہ اس دوران ذکر اللہ کی کثرت کی جائے توبہ و استغفار کی جائے یہی اسلامی تعلیمات ہیں۔ صحیحین میں ابو موسیٰ اشعری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، کہ حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے عہد کریم میں ایک مرتبہ آفتاب میں گہن لگا، مسجد میں تشریف لائے اور بہت طویل قیام و رکوع و سجود کے ساتھ نماز پڑھی کہ میں نے کبھی ایسا کرتے نہ دیکھا اور یہ فرمایا: کہ ’’اﷲ عزوجل کسی کی موت و حیات کے سبب اپنی یہ نشانیاں ظاہر نہیں فرماتا، ولیکن ان سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، لہٰذا جب ان میں سے کچھ دیکھو تو ذکر و دُعا و استغفار کی طرف گھبرا کر اٹھو۔‘‘ ( ’’ صحیح البخاري ‘‘ ، کتاب الکسوف، باب الذکر في الکسوف، الحدیث : ۱۰۵۹ ، ج ۱ ، ص ۳۶۳۔)

مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یارخان نعیمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’اسلام میں نیک فال لینا جائز ہے، بدفالی بدشگونی لینا حرام ہے۔‘‘ ( تفسیر نعیمی،پ۹، الاعراف، تحت الآیہ: ۱۳۲، ج۹،ص۱۱۹)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

15ربیع الثانی 5144 ھ31 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں