نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے میں سختی
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کہتے ہیں کہ دین میں سختی نہیں ہے جبکہ بعض اوقات سختی کیے بغیر دین کا کام کروانا مشکل ہوتا ہے جیسے اولاد ، اہل و عیال وغیرہ تو کیا بالکل سختی نہیں کر سکتے؟
User ID:عتیق الرحمن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ برائی سے روکنے اور نیکی کی دعوت کی ہر شخص کو اس کی طاقت کے مطابق ذمہ داری دی گئی ہے۔لہٰذا وہ طبقہ جسے لوگوں پر غلبہ اور تسلط حاصل ہے،جیس حاکم اسلام کو عام لوگوں پر، والدین کو اپنی اولاد پر، اساتذہ کو اپنے طلباپر، ان کے لئے لازم ہے کہ اگر یہ اپنےماتحت کو برائی میں مبتلا دیکھیں تو شریعت کی مقرر کردہ حد میں رہتے ہوئے سزا دے کر بھی ان کو برائی سے روکیں۔ علماء اپنے وعظ و تحریر کے ذریعےروکیں اور وہ عام لوگ جو زبان سے بھی برائی کو روکنے کی قوت نہیں رکھتے تو وہ برائی کو دل سے برا جانیں، اگرچہ یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔ اور بعض صورتوں میں نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا واجب ہوتا ہے۔رسولِ پاک ﷺنے فرمایا:من رای منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ فان لم یستطع فبلسانہ فان لم یستطع فبقلبہ و ذالک اضعف الایمان یعنی جو تم میں سے کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے بدل دے اور اگر وہ اس کی قوت نہیں رکھتا تو اپنی زبان سے (روک دے) پھر اگر وہ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو دل سے (برا جانے) اور یہ سب سے کمزور ایمان کادرجہ ہے۔
(مسلم،ص 48، حدیث: 177)
صدر الشریعہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی ارشاد فرماتے ہیں: اگر غالب گُمان یہ ہے کہ یہ اُن سے کہے گا تو وہ اس کی بات مان لیں گے اور بری بات سے باز آجائیں گے تو اَمْر بِالْمَعْرُوْف واجب ہے اس کو باز رہنا جائز نہیں۔
( بہارِ شریعت،حصه 16، صفحہ615،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
3جمادی الاولی 5144 ھ18 نومبر 2023 ء