مسبوق کا امام کے ساتھ سلام پھیرنا

مسبوق کا امام کے ساتھ سلام پھیرنا

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ جس شخص کی جماعت سے کوئی رکعت رہ گئی ہو وہ اگر امام کے ساتھ ایک طرف سلام پھیر دے پھر یاد آنے پر کھڑا ہو جائے تو کیا آخر میں وہ سجدہ سہو کرے گا یا نہیں ؟

User ID:محمد قاسم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ اگر جان بوجھ کر سلام پھیرا کہ مجھے بھی سلام پھیرنا چاہیے تو نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر بھول کر بالکل امام کے ساتھ سلام پھیرا تو نماز فاسد نہیں ہو گی نہ ہی سجدہ سہو لازم ہو گا اور اگر امام کے ذرا بعد سلام پھیرا تو سجدہ سہو لازم ہو گا ۔ صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:مسبوق نے امام کے ساتھ قصداً سلام پھیرا، یہ خیال کر کے کہ مجھے بھی امام کے ساتھ سلام پھیرنا چاہیے، نماز فاسد ہوگئی اور بھول کر سلام پھیرا ،تو اگر امام کے ذرا بعد سلام پھیرا تو سجدۂ سہو لازم ہے اور اگر بالکل ساتھ ساتھ پھیرا تو نہیں ۔ (بہارشریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ595،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

6ربیع الثانی 5144 ھ22 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں