عورت کا خوشبو استعمال کرنے کا حکم

عورت کا خوشبو استعمال کرنے کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ عورت خوشبو لگا سکتی ہے یا نہیں ؟

User ID:محمد طلحہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ عورت کے لیے خوشبو لگانا جائز ہے البتہ ہلکی مہک والی خوشبو لگائے تا کہ اس کی مہک غیر محرم مرد تک نہ جائے،غیر محرم کے پاس اس کی خوشبو جائے تو یہ منع ہے البتہ شوہر کے لیے کوئی بھی خوشبو استعمال کر سکتی ہے۔حدیث پاک میں ہے:’’طیب الرجال ما ظھر ریحہ و خفی لونہ وطیب النساء ما ظھر لونہ وخفی ریحہ‘‘یعنی مردوں کی خوشبو وہ ہے کہ جس کی مہک ظاہر ہو اور رنگ نہ ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے کہ جس کا رنگ ظاہر ہو اور مہک پوشیدہ ہو ۔

(جامع الترمذی،جلد2،صفحہ107،مطبوعہ:کراچی)

مرقاۃ المفاتیح میں’’وطیب النساء‘‘کےتحت فرمایا:’’علی مااذاارادت ان تخرج فامااذاکانت عندزوجھافلتتطیب بما شاء ت ‘ ‘یعنی عورت کی خوشبومیں مہک نہ ہونےکاحکم اس صورت میں ہے جب وہ گھرسے باہر جائے، لیکن جب اپنےشوہر کے پاس ہو تو جیسی مرضی خوشبو لگا سکتی ہے ۔

(مرقاۃ المفاتیح جلد 8 صفحہ 299 مطبوعہ: ملتان )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

2 ربیع الثانی 5144 ھ18 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں