سانپ کنویں میں گر جائے تو پانی کا حکم

سانپ کنویں میں گر جائے تو پانی کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ سانپ کنویں میں گرجائے تو کیا حکم ہے ؟

User ID:جنید آفندی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ جب تک سانپ پر نجاست کا یقین نہ ہو اور وہ زندہ نکل آئے تو پانی پاک ہو گا البتہ بہتر ہے کہ بیس ڈول نکال لیے جائیں کہ عین ممکن ہے اس نے اپنا منہ پانی میں مار دیا ہو اور اگر سانپ اس میں مر گیا تو 20 سے 30 ڈول نکالے جائیں گے اور اگر پھول یا پھٹ گیا تو کل پانی نکالا جائے گا۔ اور اگر اس پر نجاست لگی ہوئی تھی تو سارا پانی نکالنا ہو گا۔صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی رحمہ الله علیہ فرماتے ہیں: سوئر کے سوااگر اور کوئی جانور کوئیں میں گرا اور زندہ نکل آیا اور اس کے جِسْم میں نَجاست لگی ہونایقینی معلوم نہ ہو، اور پانی میں اس کا مونھ نہ پڑا تو پانی پاک ہے، اس کا استعمال جائز، مگر اِحْتِیاطاً بیس ۲۰ ڈول نکالنا بہترہے۔ اوراگراس کے بدن پر نَجاست لگی ہونا یقینی معلوم ہو تو کل پانی نکالا جائے۔

(بہار شریعت، حصہ2، جلد1، صفحہ339، مطبوعہ:مکتبۃ المدینه،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

5جمادی الاولی 5144 ھ20 نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں