حلق یا تقصیر خود کرنے کا حکم

حلق یا تقصیر خود کرنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ عمرہ کے بعد حلق یا تقصیر خود کر سکتے ہیں؟

User ID:ثاقب محمود

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ حج یا عمرہ کے مناسک مکمل ادا کرنے کے بعد جب احرام اتارنے کا وقت ہو تو حلق یا تقصیر خود بھی کر سکتے ہیں کسی اور سے حلق یا تقصیر کروانا لازم نہیں ایسے ہی ایک محرم دوسرے محرم کا حلق یا تقصیر بھی کر سکتا ہے جبکہ حج یا عمرہ کے مناسک ادا کرنے کے بعد کریں ۔لباب و شرح لباب میں ہے:”(واذا حلق) ای المحرم (رأسہ) ای رأس نفسہ (أو رأس غیرہ) ای ولو کان محرما (عند جواز التحلل) ای الخروج من الاحرام بأداء أفعال النسک (لم یلزمہ شیٔ) الاولی :لم یلزمھما شیٔ“ترجمہ:افعالِ حج کی ادائیگی کے بعد احرام سے نکلنے کے وقت محرم نے اپنے سر یا کسی دوسرے اگرچہ وہ بھی محرم ہو،اس کے سر کا حلق کیا تو دونوں پر کچھ بھی لازم نہیں ہوگا۔

(لباب و شرح لباب،باب ،مناسک منی،فصل فی الحلق والتقصیر،ص 324،المکتبۃ الامدادیۃ،السعودیۃ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

9ربیع الاول 5144 ھ27 ستمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں