جمعہ کی پہلی سنتیں رہ جائیں تو

جمعہ کی پہلی سنتیں رہ جائیں تو

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ جمعہ کی پہلے والی چار سنتیں رہ جائیں تو انہیں فرضوں کے بعد کب پڑھا جائے؟

User ID:قاری شاہ زیب حقانی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ جمعہ سے پہلے رہ جانے والی سنتوں کو مفتی بہ قول کے مطابق فرضوں کے بعد والی چار سنتوں کے بعد اور دو سنتوں سے پہلے پڑھا جائے گا۔ علامہ علاؤالدین حصکفی لکھتے ہیں: (بِخِلَافِ سُنَّةِ الظُّهْرِ) وَكَذَا الْجُمُعَةُ (فَإِنَّهُ) إنْ خَافَ فَوْتَ رَكْعَةٍ (يَتْرُكُهَا) وَيَقْتَدِي (ثُمَّ يَأْتِي بِهَا) عَلَى أَنَّهَا سُنَّةٌ (فِي وَقْتِهِ) أَيْ الظُّهْرِ (قَبْلَ شَفْعِهِ) عِنْدَ مُحَمَّدٍوَبِهِ يُفْتَى جَوْهَرَةٌ.ترجمہ: بر خلاف ظہر اور جمعہ کی سنتوں کے پس اگر رکعت فوت ہونے کا خوف ہو تو وہ انہیں چھوڑ دے گا اور اقتداء کرے گا پھر وہ انہیں ایسے ادا کرے گا کہ یہ وقتی سنتیں ہیں ظہر کے وقت میں دو سنتوں سے پہلے امام محمد کے نزدیک اور اسی پر فتوی دیا جاتا ہے ،جوہرہ ۔

(الدر المختار،جلد2،صفحہ59،بیروت)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

10ربیع الثانی 5144 ھ26 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں