تدفین کے بعد قبر پر رکنا
سوال:کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ مردے کو دفنانے کے بعد قبر پر کتنی دیر ٹھہرنا چاہیے؟
User ID:ارشد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
میت کو دفنانے کے بعد اتنی دیر تک قبر پر ٹھہرنا مستحب ہے جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کر دیا جائے۔ صحابی رسول حضرت عمرو بن عاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے وقتِ نزع اپنے قریبی لوگوں کو وصیت کی کہ میری قبر پر تدفین کے بعد موجود رہ کر ذکر اور دعائیں کرتے رہناتا کہ مجھے انسیت حاصل ہو اور اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتوں کو درست جوابات دے سکوں، چنانچہ فتاوی شامی میں ہے:’’روي أن عمرو بن العاص قال وهو في سياق الموت: إذا أنا مت فلا تصحبني نائحة ولا نار، فإذا دفنتموني فشنوا علي التراب شنا، ثم أقيموا حول قبري قدر ما ينحر جزور، ويقسم لحمها حتى أستأنس بكم وأنظر ماذا أراجع رسل ربی‘‘ ترجمہ:روایت کیا گیا کہ حضرت عمرو بن عاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے وقتِ نزع ارشاد فرمایا:جب میں انتقال کر جاؤں تو میرے قریب نوحہ کرنے والی اور آگ کو مت لانا۔ جب تم مجھے دفن کر چکو تو میری قبر کی مٹی پر پانی کا چھڑکاؤ کرنا، پھر میری قبر کے ارد گرد دائرہ بنا کر کھڑے ہو جانا۔اِتنی دیر ٹھہرنا کہ جتنی دیر میں اونٹ نحر کیا جاتا اور اُس کا گوشت تقسیم کر دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ تمہارے کھڑے رہنے سے مجھے انسیت کا حصول ہو اور میں سمجھ پاؤں کہ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے فرشتوں کو کیا جواب دے رہا ہوں۔
(ردالمحتار مع درمختار، جلد3، صفحہ169، مطبوعہ کوئٹہ)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
29 ربیع الاول 5144 ھ16 اکتوبر 2023 ء