پیسے دے کر قرآن خوانی کروانا

پیسے دے کر قرآن خوانی کروانا

سوال: ہم مدرسے سے لوگ بلوا کر قرآن خوانی کرواتے ہیں جس کی وہ اجرت بھی لیتے ہیں ایسا کرنا کیسا؟

User Idحسیب خان :

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

یہ طریقہ کار شرعا جائز نہیں کیونکہ قرآن خوانی کی اجرت لینا دینا ناجائز و حرام ہے۔سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ میں تلاوت قرآن پر اجرت لینے کے حوالے سے ہے: ’’ تلاوتِ قراٰن وذکرِ الٰہی عز وجل پر اُجرت لینا دینا دونوں حرام ہے، لینے دینے والے دونوں گناہ گار ہوتے ہیں اور جب یہ فعل حرام کے مرتکب ہیں تو ثواب کس چیز کا اَموات (یعنی مرنے والوں ) کو بھیجیں گے؟گناہ پر ثواب کی اُمید اور زیادہ سخت واَشد(یعنی شدید ترین جرم) ہے۔اگر لوگ چاہیں کہ ایصالِ ثواب بھی ہو اور طریقۂ جائزہ شرعیہ بھی حاصل ہو (یعنی شرعاً جائز بھی رہے) تو اِس کی صورت یہ ہے کہ پڑھنے والوں کو گھنٹے دو گھنٹے کے لئے نوکر رکھ لیں اور تنخواہ اُتنی دیر کی ہرشخص کی مُعَیَّن(مقرر) کردیں ۔مَثَلاً پڑھوانے والا کہے: ’’میں نے تجھے آج فلاں وَقت سے فلاں وَقت کیلئے اِ س اُجرت پر نوکر رکھا (کہ)جو کام چاہوں گا لوں گا۔‘‘وہ کہے : ’’میں نے قبول کیا۔‘‘اب وہ اُتنی دیر کے واسطے اَجیر(یعنی ملازِم) ہوگیا، جو کام چاہے لے سکتا ہے اس کے بعد اُس سے کہے فلاں مَیت کے لئے اِتنا قراٰنِ عظیم یا اِس قدر کلِمۂ طیبہ یا دُرُود پاک پڑھ دو۔ یہ صورت جواز (یعنی جائز ہونے) کی ہے۔‘‘ 

(فتاویٰ رضویہ جلد23،صفحہ537،رضافاؤنڈیشن ،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

8ربیع الاول 5144 ھ26 ستمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں