نماز کی نیت میں غلطی کی تو

نماز کی نیت میں غلطی کی تو

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ نماز کی نیت میں غلطی ہوجائے جیسے مغرب کی نماز میں وقت نماز عشاء کہہ دیا تو کیا نماز ہو جائے گی؟

User ID:محمد عرفان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم مسئلہ یہ ہے کہ دل میں نماز مغرب کا ہی ارادہ تھا مگر زبان سے غلطی سے عشا نکل گیا تو اس صورت میں مغرب کی نمازہی ہو گی کہ نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں ۔ البتہ اگر دل میں ارادہ ہی عشا کا کیا تھا تو اس صورت میں نماز مغرب نہ ہوئی۔صدر الشریعہ بد رالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: نيت دل کے پکے ارادہ کو کہتے ہيں،۔۔۔ نیت میں زبان کا اعتبار نہیں، یعنی اگر دل میں مثلاً ظہر کا قصد کیا اور زبان سے لفظ عصر نکلا، ظہر کی نماز ہوگئی۔

(بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ سوم،صفحہ496،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

12ربیع الاول 5144 ھ29 ستمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں