نفلی روزہ توڑ دیا تو اس کا حکم

نفلی روزہ توڑ دیا تو اس کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ میرے والد صاحب نے رجب کا نفلی روزہ رکھا تھا اور دوائی لینا یاد نہیں رہا بعد میں بہت سخت سر درد شروع ہو گیا جس کی وجہ سے روزہ توڑنا پڑا تو اس کا کیا کفارہ ہو گا؟

User ID:محمد طلحہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ اس روزے کی صرف قضا رکھنا آپکے والد صاحب پے لازم ہے اس کا کوئی کفارہ لازم نہیں کیونکہ نفل روزے کا مکمل کرنا واجب ہے بلا عذر شرعی توڑنا جائز نہیں اور توڑنے کی صورت چاہے جان بوجھ کر ہو یا عذر کے سبب روزہ توڑا تو اس کی قضا لازم ہے۔بدائع صنائع میں ہے: “اِذا شرع فی التطوع یلزمہ المضی فیہ واذا افسدہ یلزمہ القضاء ۔۔۔ان المؤدی عبادۃ، وابطال العبادۃ حرام،لقولہ تعالٰی ولا تبطلوا اعمالکم فیجب صیانتھا عن الابطال،وذلک بلزوم المضی فیھا، واذا افسدھا فقد افسد عبادۃ واجبۃ الاداء ،فیلزمہ القضاء جبرا للغائت یعنی :جب کوئی نفلی عبادت شروع کردے تو اسکو پورا کرنا واجب ہے اگر فاسد کرے گا تو اس پر قضاء لازم ہے۔۔۔۔ادا کی جانے والی عبادت ہے اور اسکو اور اسکو باطل کرنا حرام ہے اللہ کے اس فرمان کیوجہ سے کہ اعمال کو باطل نہ کرو تو انکو باطل کرنے سے بچانا واجب ہے اور یہ انکو پورا کرنے سے ہو گا تو جب کوئی انھیں توڑ دے تو اس نے ایک ایسی عبادت کو توڑا جو اس پر واجب تھی تو اس پراسکی غایت کا نقصان پورا کرنے کیلئے قضاء لازم ہے۔

(بدائع الصنائع،جلد2،صفحہ279)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

2 ربیع الثانی 5144 ھ18 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں