موبائل سم پے لون لینے کا حکم

موبائل سم پے لون لینے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا موبائل سم میں ایڈوانس بیلنس منگوانا سود ہے؟

User ID:اکمل اکمل

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ موبائل سم پے ایڈوانس بیلنس لینا سود نہیں ہے کیونکہ کمپنی جو بیلنس دیتی ہے وہ قرض نہیں ہوتا کہ اس پر نفع لینا ،دینا سود ہو، بلکہ کمپنی ایڈوانس ہی سروس فراہم کر کے بعد میں پیسے وصول کر رہی ہوتی ہے اور منفعت فراہم کرنے کے بعد پیسے لینا بھی اجارہ ہے اور یہ اجارہ بالکل جائز ہے کہ ادھار چیز دینے پر قیمت زیادہ وصول کی جائے اور نقد لینے پر تھوڑی وصول کی جائے لہذا ایڈوانس بیلنس لینا بالکل جائز ہے ۔تنویر الابصار میں ہے : ’’ تملیک نفع بعوض‘‘یعنی کسی شے کے نفع کا عوض کے بدلے مالک بنادینا اجارہ ہے۔

(الدرالمختار مع ردالمحتار،ج9،ص32 مطبوعہ کوئٹہ)

امام کمال الدین ابن ہمام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:’’الثمن علی تقدیر النقد الفا وعلی تقدیر النسیئۃ الفین لیس فی معنی الربا‘‘ ترجمہ: نقد کی صورت میں ثمن ایک ہزار ہونا اور اُدھار کی صورت میں دوہزار ہونا سود کے حکم میں نہیں۔

(فتح القدیر،ج6،ص81 مطبوعہ کوئٹہ )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

3جمادی الاولی 5144 ھ18 نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں