مزاروں پر دھاگہ باندھنے کی منت

مزاروں پر دھاگہ باندھنے کی منت

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ کچھ لوگ درباروں پے دھاگہ باندھنے کی منت مانتے ہیں اور دھاگہ باندھ کر آتے ہیں شرعا اس کا کیا حکم ہے؟

User ID:سجاد سجاد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ ایسی منت شرعی منت نہیں کیونکہ شرعی منت ایسے کام کی منت ہوتی ہے جس کی قبیل سے کوئی فرض یا واجب ہو لہذا مزاروں پر دھاگہ باندھنے کی منت فضول و لغو عمل ہے ایسی منتوں کے بجائے نماز، روزہ، خیرات، دُرود شریف، کلمہ شریف، قرآن مجید پڑھنے، فقیروں کو کھانا دینے، کپڑا پہنانے وغیرہ کی منّت ماننی چاہیے ۔ حاشیۃ الطحطاوی میں ہے: فما كان من جنسه عبادة أوجبها الله تعالى صح نذره وإلا لا ترجمہ:تو جس کی جنس سے کوئی ایسی عبادت کو جسے اللہ نے لازم کیا ہے تو اسکی نذر درست ہو گی وگرنہ نہیں ۔

(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح،کتاب الصوم،باب ما یلزم الوفاء به، صفحہ 693،دارالکتب العلمیہ،بیروت)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ایسی واہیات( لغووناجائز) منتوں سے بچیں اور مانی ہوتوپوری نہ کریں اور شریعت کے معاملہ میں اپنے لغو خیالات (فضول خیالات) کو دخل نہ دیں نہ یہ کہ ہمارے بڑے بوڑھے یوہیں کرتے چلے آئے ہیں اور یہ کہ پوری نہ کرینگے تو بچہ مرجائیگا بچہ مرنے والا ہوگا تو یہ ناجائز منتیں بچا نہ لیں گی۔ منّت مانا کرو تو نیک کام نماز، روزہ، خیرات، دُرود شریف، کلمہ شریف، قرآن مجید پڑھنے، فقیروں کو کھانا دینے، کپڑا پہنانے وغیرہ کی منّت مانو ۔

(بہارشریعت،جلد2،حصہ9،صفحہ321،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

6ربیع الثانی 5144 ھ22 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں