مرد کا جوڑا بنا کر نماز پڑھنے کا حکم

مرد کا جوڑا بنا کر نماز پڑھنے کا حکم

سوال: کوئی مرد اگر بالوں کا جوڑا باندھ کر نماز پڑھے تو کیا حکم ہے؟

User ID:شہزاد اعظمی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مرد کا جوڑا باندھ کر نمازپڑھناناجائزوحرام ہے اوراس کی وجہ سے نمازمکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی کیونکہ حدیث پاک میں اس سے ممانعت فرمائی گئی ہے۔ در مختار میں ہے” (وصلاته مع ۔۔۔عقص شعره) “ترجمہ:بالوں کی چوٹی بنا کر نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔ اس کے تحت رد المحتار میں ہے” (قوله وعقص شعره إلخ) أي ضفره وفتله، والمراد به أن يجعله على هامته ويشده بصمغ، أو أن يلف ذوائبه حول رأسه كما يفعله النساء في بعض الأوقات، أويجمع الشعر كله من قبل القفا ويشده بخيط أو خرقة كي لا يصيب الأرض إذا سجد؛ وجميع ذلك مكروه، ولما روى الطبراني «أنه – عليه الصلاة والسلام – نهى أن يصلي الرجل ورأسه معقوص» ” وأخرج الستة عنه – صلى الله عليه وسلم – «أمرت أن أسجد على سبعة أعضاء، وأن لا أكف شعرا ولا ثوبا»“ترجمہ:(مصنف کا قول:بالوں کی چوٹی بنانا) بالوں کو گوندھنا اور ان کی لِٹ بنانا،اور اس سے مراد یہ ہے کہ بالوں کو سر پر اکٹھا کرکے گوند کے ساتھ باندھ دے،یا بالوں کی مینڈھیوں کو سر کے گرد لپیٹ دے جیسا کہ بعض اوقات عورتیں کرتی ہیں یاتمام بالوں کو گُدی کی جانب سے جمع کر کے دھاگے یا کپڑے کے ٹکڑے کے ساتھ باندھے تاکہ سجدہ کی حالت میں وہ زمین پر نہ لگیں اور یہ تمام صورتیں مکروہ ہیں کیونکہ امام طبرانی نے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اس حالت میں نماز ادا کرے کہ اس نے بالوں کی چوٹی بنائی ہو،اور صحاح ستہ میں حضور علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں اور بال اور کپڑے کو نہ سمیٹوں۔ (رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا،ج 1،ص 641،642،دار الفکر،بیروت)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

5 ربیع الاول 5144 ھ22 ستمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں