لڑکی کا نام انفال یا ،انابیہ رکھنا

لڑکی کا نام انفال یا ،انابیہ رکھنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ لڑکی کا نام انفال یا انابیہ رکھنا کیسا؟

User ID:آمنہ ایاز

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ انفال اور انابیہ نام رکھنادرست ہے ، انفال ، یہ نفل کی جمع ہے، اس کے معنی : اموالِ غنیمت، ہدایا، تحائف،عطایا لسان العرب میں ہے: ” النفل، بالتحريك: الغنيمة والهبة۔۔۔۔ والجمع أنفال “ ترجمہ: نفل ف کے فتحہ کے ساتھ غنیمت اور تحفہ کو کہتے ہیں اور ا س کی جمع انفال ہے۔

(لسان العرب، جلد11، صفحہ670، دار صادر ، بيروت)

ایسے ہی انابیہ نام رکھنادرست ہے ، انابیہ کا مطلب ہے :” مُشک یا مشک جیسی خوشبو۔ المعجم الوسیط میں ہے:” (الأناب) المسك أو عطر يشبهه“ترجمہ:اناب کا معنی مشک یا مشک جیسی عطر ہے۔

( المعجم الوسیط،ص 28،دار الدعوۃ)

یاد رکھیں کہ شریعتِ مُطہَّرہ نے نام رکھنے کا یہ اصول بیان کیا ہے کہ نام اچھا اور بامعنی ہونا چاہیے ۔ اولاد کا حق ہے کہ اس کا نام اچھا رکھا جائے ، لہٰذا بچے کا نام محمد رکھنا چاہیے اور پکارنے کے لیے انبیائے کِرام علیہم السلام یا صحابہ و اولیا رحمۃ اللہ علیہم کے ناموں کی نسبت سے کوئی نام رکھ لینا چاہیے اور بچیوں کے نام صحابیات اور نیک بیبیوں رحمۃ اللہ علیہن کے نام پر رکھنے چاہئیں تاکہ ان کی برکتیں حاصل ہوں ۔

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

15جمادی الاولی 5144 /1 دسمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں