غلط تلفظ والی اذان کا اعادہ

غلط تلفظ والی اذان کا اعادہ

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اذان غلط کہی گئی تو اس کا اعادہ کیا جائے گا یا نہیں؟

User ID:رمیز خان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اذان میں تلفظ کی ایسی غلطی جس سے معنی بگڑ جائیں جائز نہیں جیسے اکبر کی جگہ اکبار پڑھا تو یہ حرام ہے اور ایسی اذان کا جواب بھی نہ دیا جائے اور ایسی اذان کہی گئی تو دوبارہ درست تلفظ والا اذان کا اعادہ کرے۔ صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں : کلمات اذان میں لحن حرام ہے، مثلا اللہ یا اکبر کے ہمزے کو مد کے ساتھ آللہ یا آکبر پڑھنا، یوہیں اکبر میں بے کے بعد الف پڑھانا حرام ہے ۔

(بہارشریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ468،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

9ربیع الاول 5144 ھ27 ستمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں