طلاق کی قسم لینے اور اٹھانے کا حکم

طلاق کی قسم لینے اور اٹھانے کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ طلاق کی قسم لینے اور اٹھانے کا کیا حکم ہے؟

User ID:محمد طلحہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

طلاق کی قسم اٹھانا یا طلاق کی قسم لینا شرعا ناپسندیدہ عمل ہے اور حدیث مبارکہ میں طلاق لینے کو منافق کا عمل قرار دیا گیا ہے۔ سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت ،مولانا شاہ امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ طلاق کی قسم اٹھانے کےمتعلق لکھتے ہیں: شرعا ناپسندیدہ ہے یہاں تک کہ حدیث پاک میں آیا: ما حلف بالطلاق مؤمن وما استحلف بہ الا منافق ۔رواہ ابن عساکر عن انس رضی اللہ عنہ ترجمہ : مؤمن طلا ق کی قسم نہیں کھاتا اور طلاق کی قسم نہیں لیتا مگر منافق۔ اس کو ابن عساکر نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔(ابن عساکر،جلد57،صفحہ 393) (فتاوی رضویہ،جلد13،صفحہ 198،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

2 ربیع الثانی 5144 ھ18 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں