جنازہ جانے کے خوف سے تیمم کر کے جنازہ پڑھنا

جنازہ جانے کے خوف سے تیمم کر کے جنازہ پڑھنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا وقت کی قلت کی وجہ سے بغیر وضو تیمم کر کے نماز جنازہ ادا کر سکتے ہیں ؟

User ID:محمد محبوب عالم فیروزی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ اگر نماز جنازہ فوت ہو جانے کا خطرہ ہو تو ولی کے علاوہ کوئی بھی تیمم کر کے نمازِ جنازہ پڑھ سکتا ہے، ولی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ تیمم کر کے نمازِ جنازہ ادا کرے کیونکہ لوگ اس کی اجازت کے بغیر نماز جنازہ نہیں پڑھیں گے اور اگر لوگ اس کی اجازت کے بغیر نمازِ جنازہ ادا کر بھی لیں تو یہ دوبارہ پڑھ سکتا ہے۔ہدایہ شرح بدایۃ المبتدی میں ہے”یتیمم الصحیح فی المصر اذا حضرت جنازۃ والولی غیرہ فخاف ان اشتغل بالطہارۃ ان تفوتہ الصلٰوۃ” وقولہ: “والولی غیرہ” اشارۃ الی أنہ لا یجوز للولی“ترجمہ: تندرست شہر میں تیمم کرلے جب جنازہ آ جائے اگر طہارت میں مشغول ہونے سے فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو، کیونکہ اس کی قضاء نہیں ہوتی لہذا عجز متحقق ہو گیا۔اور ان کا قول “والولی غیرہ” اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ یہ (تیمم کر کے نمازِ جنازہ پڑھنا) ولی کیلئے جائز نہیں ہے۔

(ہدایہ شرح بدایۃ المبتدی،باب التیمم،صفحہ 95 ،مکتبۃ البشری)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

11جمادی الاولی 5144 ھ27نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں