جس عورت کو حیض نہ آتا ہو اس کی عدت

جس عورت کو حیض نہ آتا ہو اس کی عدت

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ جس عورت کو ماہواری نہ آتی ہو تو طلاق ہونے کی صورت میں کیا اس پر بھی عدت لازم ہو گی یا نہیں ؟

User ID سمراز رؤف:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ جس عورت کو کسی بھی وجہ سے حیض نہ آتا ہو اس پر بھی طلاق کے بعد عدت گزارنا لازم ہے البتہ اس کی عدت تین حیض کے بجائے تین ماہ ہو گی جبکہ اس دوران شروع سے ہی حیض نہ آئے تین ماہ اسلامی مہینوں کے مطابق گزرنے پر ایسی عورت عدت سے باہر ہو جائے گی۔صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ان صورتوں میں اگر عورت کو حیض نہیں آتا ہے کہ ابھی ایسے سِن کو نہیں پہنچی یا سِن ایاس کو پہنچ چکی ہے یا عمر کے حسابوں بالغہ ہو چکی ہے مگر ابھی حیض نہیں آیا ہے تو عدت تین مہینے ہے اور باندی ہے تو ڈیڑھ ماہ۔(بہارشریعت،جلد2،حصہ8،صفحہ236،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

10ربیع الثانی 5144 ھ26 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں