تکبیر اولی کا حکم اور فضیلت

تکبیر اولی کا حکم اور فضیلت

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ امام کے تکبیر تحریمہ کے بعد جماعت میں لیٹ شامل ہونا کیسا ہے ؟ کیا اس طرح تکبیر اولی مل جائے گی؟

User ID:بٹ منیر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ امام کے ساتھ ہی نماز شروع کرنا بہتر ہے البتہ جوشخص امام کے ساتھ پہلی رکعت کے رکوع میں شریک ہوجائے اسے تکبیراولیٰ کاثواب مل جائے گا اور تکبیر اولی کے فضائل احادیث میں مروی ہیں لہذا تکبیر اولی سے نماز پڑھنے کی عادت بنائی جائے۔بخاری شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:من صلى لله اربعين يوما في جماعة يدرك التكبيرة الاولى، كتبت له براءتان، براءة من النار، وبراءة من النفاق ترجمہ:جس نے اللہ کی رضا کے لیے چالیس دن تک تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھی تو اس کے لیے دو قسم کی برات لکھی جائے گی: ایک آگ سے برات، دوسری نفاق سے برات۔

(صحیح البخاری،کتاب الصلاۃ،باب ما جاء فی فضل التکبیرۃ الاولی، حدیث 241)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:”اختلف فی ادارک فضل التحریمۃ ۔۔۔ قیل الی الرکعۃ الاولی وھوالصحیح کما فی المضمرات“یعنی تکبیر تحریمہ کی فضیلت کب ملتی ہے اس بارے میں اختلاف ہے ۔۔۔ کہاگیاہے کہ پہلی رکعت تک اور یہی صحیح ہے جیساکہ مضمرات میں ہے۔

(حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، جلد1 ، صفحہ 351، مکتبہ غوثیہ، کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

3جمادی الاولی 5144 ھ18 نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں