بیوی کو حور کہنے کا حکم

بیوی کو حور کہنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بیوی کو حور کہنا یا حور سے تشبیہ دینا کیسا ہے؟

User ID:احقر العباد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

لفظِ حور کا معنی خوبصورت عورت جس کی آنکھوں کی پتلیاں اور بال بہت سیاہ ہوں اوراس اعتبار سے حور کا مطلب خوبصورت عورت بنتا ہے، لہٰذا بیوی کو حور سے تشبیہ دینا یا حور کہنا خوبصورتی کے لیے ہو تو جائز ہے کوئی حرج نہیں ۔ معجم اللغة العربية المعاصرة میں حور کا معنی ہے: حُور [جمع]: حَوراءُ: نساء الجنّة نساءٌ بيض أو شديدات بياض العين مع شدّة سواد الحدقة،ترجمہ: حور حوراء کی جمع ہے حوراء یعنی جنتی عورتیں،ایسی عورتیں جو سفید ہو ں اور آنکھوں کی سفیدی زیادہ ہونے کے ساتھ آنکھ کی پتلیاں بھی بہت سیاہ ہوں۔

(معجم اللغة العربية المعاصرة،جلد1،صفحہ579)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

9ربیع الاول 5144 ھ27 ستمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں