بچی اور بچے کے پیشاب کو دھونے کا فرق

بچی اور بچے کے پیشاب کو دھونے کا فرق

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک حدیث نظر سے گزری جس میں فرمایا کہ بچے کا پیشاب کپڑے پر لگے تو پانی کے چھینٹے مارو یہی کافی ہیں اور لڑکی کا پیشاب لگے تو دھو لو۔ تو فقہ حنفی میں لڑکے اور لڑکی کے پیشاب کا الگ حکم ہے کیا؟

User ID:فیاض علی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

فقہ حنفی میں لڑکی اور لڑکے کے پیشاب کا ایک ہی حکم ہے کہ جس کپڑے پر پیشاب لگے اس کپڑے کو دھویا جائے چھینٹے مارنے سے کپڑا پاک نہیں ہو گا اور حدیث پاک میں لفظ نضح آیا ہے جس کا معنی چھینٹے مارنا نہیں بلکہ پانی بہانا مراد ہے یعنی لڑکے کے پیشاب کو مبالغہ کے ساتھ دھونے کی نفی ہے مطلقا دھونے کی نفی نہیں۔ اسی طرح کی حدیث کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:یہاں نَضْحٌ کے معنی پانی بہاناہے نہ کہ چھینٹا دینا اور لَمْ یَغْسِلْ کے معنی ہیں بہت مبالغہ سے نہ دھویا کیونکہ ایسے لڑکے کا پیشاب پتلا اورکم بدبودارہوتاہے،ورنہ یہی نَضْحٌ حضرت اسماء کی حدیث میں حیض کے خون کے بارے میں آچکا ہے اگر یہاں اس لفظ سےشیرخوارلڑکے کا پیشاب پاک مانا جائے یا وہاں چھینٹا مانا جائے تو حیض کا خون بھی پاک ماننا پڑے گا اور وہاں چھینٹا کافی ماننا پڑے گا۔

( مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح، جلد1،صفحہ468،ایپ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

14ربیع الاول 5144 ھ 1 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں