اہل خانہ سے تین دن بعد تعزیت کرنے کیسا ہے؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ان مسائل کے بارے میں کہ اہل خانہ سے تین دن بعد تعزیت کرنے کیسا ہے۔؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

تعزیت کا وقت وفات سے تین دن تک ہے افضل یہ ہے کہ پہلے ہی دن تعزیت کی جائے۔ البتہ جس شخص کو فوتگی کا علم نہ ہو تو وہ بعد میں بھی تعزیت کر سکتا ہے۔باقی لوگوں کے لئے تین دن کےبعد تعزیت کرنا مکروہِ تنزیہی ہے
درمختار میں ہے
وَاَوَّلُهَا اَفْضَلُ وَتُكْرَهُ بَعْدَهَا اِلَّا لِغَائِبٍ

(درمختار مع ردالمحتار، 3/177)

کہ تعزیت کرنا پہلے دن افضل اور تیسرے دن کے بعد مکروہ مگر غائب کے لیے مکروہ بھی نہیں
۔۔ ردالمحتار میں ہے: ”وَالظَّاهِرُ اَنَّهَا تَنْزِيْهِيَّة ٌ “

( ردالمحتار 3/177)

اور اس کے تحت مکروہ کی مراد واضح فرمائی کہ وہ تنزیہی ہے
اسی طرح جوہرہ نیرہ میں ہے
ووقتھا حین یموت الی ثلاثة ایام و تکرہ بعد ذلک لانھا تجدد الحزن بعدذلک الاان یکون المعزَّی اوالمعزِّی غائبافلابأس بھا۔
تعزیت کا وقت موت سے تین دن تک ہے اس کے بعد مکروہ ہے کہ غم تازہ ہوگا اور اگر جسے تعزیت کرنی یا جس نے تعزیت کرنی ہے وہ غائب ہو تو تین دن کے بعد بھی حرج نہیں

( جوہرہ نیرہ ‘ کتاب الصلاة ‘ مطلب فی حمل الجنازة و دفنھا ج ١ ص ٢٧٣ مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور )

واللہ اعلم و رسولہ اعلم عزوجل صلی اللہ علیہ والہ وسلم
مجیب ۔؛ مولانا فرمان رضا مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں