کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ کا انتقال ہوا انہوں نے ورثا میں دو بیٹیاں اور دو پوتے چھوڑے نیز دو بھائی اور ایک بہن بھی حیات ہیں جبکہ ان کے والدین ،دادادادی ،نانی ،شوہراور بیٹے کا انتقال ان کی زندگی میں ہی ہو گیا تھا، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ مرحومہ کے ورثا میں اس کا ترکہ کیسے تقسیم کیا جائے کس کا کتنا حصہ ہوگا ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب۔
صورت مسئولہ میں سب سے پہلے میت پر اگر کوئی قرض ہے تو اس کی ادائیگی اور وصیت نافذ کرنے کے بعد جو مال باقی بچے گا اس کے کل 6 حصے ہوں گے ان میں سے دو تہائی یعنی 4 حصے دو بیٹیوں کو اور 2 حصے دونوں پوتوں کو ملیں گے بطورِ عصبہ ، اور میت کے بھائی بہن میت کے پوتوں کے موجودگی کی وجہ سےمحروم ہو جائیں گے ،
قرآن مجید میں ہے
فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَۚ
ترجمہ ، پھر اگر صرف لڑکیاں ہوں اگرچہ دو سے اوپر تو ان کے لئے ترکے کا دو تہائی حصہ ہوگا ،
( سور نساء ، آیت 12)
فتاوی ہندیہ میں ہے کہ ، وللبنتين فصاعدا الثلثان، ترجمہ ، اور دو بیٹیاں یا دو سے زیادہ کے لئے دو تہائی ہے ،
( ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ،کتاب الفرائض،الباب الثانی فی ذوی الفروض،ج 6 ، ص 448۔)
فتاوی ہندیہ میں ہے کہ
ويسقط الإخوة والأخوات بالابن وابن الابن وإن سفل وبالأب بالاتفاق وبالجد،
ترجمہ ، بھائی اور بہنیں بیٹے اور پوتے کے ساتھ اگچہ نیچے تک ہو باپ کے ساتھ بالاتفاق اور دادا کے ساتھ محروم ہو جاتے ہیں ،
( ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ،کتاب الفرائض،الباب الثانی فی ذوی الفروض،ج 6 ، ص449۔)
بہار شریعت میں ہے
اگر بیٹیاں دو یا دو سے زائد ہوں تو ان سب کو دو تہائی ملے گا اور ان میں برابر برابر تقسیم ہوگا۔
(بہار شریعت ، جلد 3 ، حصہ 20، صفحہ 1227، مکتبۃ المدینہ کراچی)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ علم المیراث میں لکھتے ہیں کہ اگر بیٹیاں ایک سے زائد ہوں تو کل کا 2/3 یعنی دو تہائی حصہ پائیں گی ۔
( علم المیراث ، عورتوں کے حصے کا بیان ، صفحہ 17، قادری پبلشرز لاہور)
علم المیراث میں مزید ہے کہ
کہ اگر میت نے بہن کے ساتھ بیٹا ، پوتا یا باپ دادا چھوڑا ہو تو بہن محروم ۔
( علم المیراث ، عورتوں کے حصے کا بیان ، صفحہ 18، قادری پبلشرز لاہور)
صورت مسئلہ ، 6=2×3
ہر بیٹی کا حصہ ، 2
اور دو بیٹیوں کو کل 4حصے ملیں گے
ہر پوتے کا حصہ ، 1
اور دونوں پوتوں کو کل 2 حصے ملیں گے،
میت کے کل مال کے 6 حصے کر کے مذکورہ حصوں پر تقسیم کر دیجئے ، ہر ایک وارث کا حصہ نکل آئے گا ،
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم
کتبہ
ارشاد حسین عفی عنہ
18/11/2022